سوال (5363)
قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ، وَأَنْتَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي، وَلَنْ تَرْجِعَ ضَالًّا، وَإِنَّكَ لَتَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَإِنَّكَ لَتُسْقِي مِنْهُ، وَإِنَّ عَدُوَّكَ لَيُطْرَدُ عَنْهُ.
اس روایت کی تخریج مطلوب ہے؟
جواب
یہ ایک طویل روایت میں یوں الفاظ آتے ہیں۔
ﺇﻥ ﻋﻠﻴﺎ ﻣﻨﻲ ﻭﺃﻧﺎ ﻣﻨﻪ، ﻭﻫﻮ ﻭﻟﻲ ﻛﻞ ﻣﺆﻣﻦ ﺑﻌﺪﻱ،
مسند أحمد بن حنبل:(19928) ،فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل:(1060) و(1104) مختصرا، الآحاد والمثاني:(2298)، السنن الکبری للنسائی:(8420 ،8090 ،8399)، صحیح ابن حبان:(6929) مستدرک حاکم:(4579)مسند أبی داود الطیالسی:(868)، سنن ترمذی:(3713)، فضائل الصحابة للنسائى:(43)
یہ روایت علی الاقل حسن درجہ کی ہے اگرچہ بعض نے اس پر جعفر بن سلیمان کی وجہ سے کلام کیا ہے ۔ اور یہ روایت ﻭﻟﻲ ﻛﻞ ﻣﺆﻣﻦ ﺑﻌﺪﻱ تک ہی ان اور دیگر کتب میں نقل کی گئی ہے
اس سے اگلے الفاظ کسی بھی حدیث کی کتاب میں موجود نہیں ہیں بلکہ یہ کسی دشمنان صحابہ نے بغض صحابہ کرام میں گھڑے ہیں ان کی کوئی اصل نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ