سوال (617)

میں ایک مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں اگر ایک ملازم جو کہ کسی کمپنی میں جاب کر رہا ہے وہ کسی دوسرے کمپنی میں جا کے انٹرویو دیتا ہے میں نئی جاب کے لیے اس وجہ سے کہ ایک ڈیڑھ سال سے اس کی تنخواہ جو ہے وہ 50 ہزار روپے لے رہا ہے اور اس کی تنخواہ نہیں بڑھائی گئی تو جب دوسری نئی کمپنی میں وہ جاتا ہے تو اس سے سب سے پہلا جو سوال کیا جاتا ہے کہ وہ یہ کیا جاتا ہے کہ اپ اس کمپنی کو کیوں چھوڑنا چاہتے ہیں تو وہ سچ بولتے ہوئے بتاتا ہے کہ میری تنخواہ جو ہے ابھی تک میں 50 ہزار روپے کام کر رہا ہوں تو ابھی تک نہیں بڑھائی گئی اور دوسری وجوہات کی بنا پر ایک تو یہ تنخواہ کی وجہ اور دوسری کمپنی کے کچھ معاملات ہیں میں اس کمپنی میں انا چاہتا ہوں تو وہ اگے سے یہ کہتے ہیں کہ جی ہم اپ کو 50 ہزار سے یا 45 ہزار سے زیادہ نہیں دے پائیں گے تو وہ کہتا ہے کہ سر میں تو 50 ہزار وہاں پہ الریڈی لے رہا ہوں۔۔۔تو وہ سچ بولنے کی وجہ سے اس کو کیونکہ وہ اپنی فیملی کے لیے یہ لڑائی لڑ رہا ہوتا ہے اس کو کوئی بینیفٹ نہیں ہوتا تو جو لوگ محترم ا اپنے فیملی کے لیے مجبوری کے ساتھ 50 ہزار اگر ان کی تنخواہ ہو تو وہ کہیں کہ میری 60 ہزار یا 70 ہزار تنخواہ ہے اس وجہ سے کہ ان کی کم از کم چلیں 70 ہزار انے تنخواہ مل جائے گی کسی نئی کمپنی میں تو کیا یہ غلط بیانی ہوگی اس میں مطلب مجھے اپ گائیڈ کریں کیونکہ کمپنیز کو اپ کو بھی پتہ ہے اس طرح کا سوال نہیں کرنا چاہیے کہ اپ ادھر کیا تنخواہ لے رہے ہیں ان کو خود اپنا جو ایک بجٹ ہے اس کے اندر رہتے ہوئے ملازمین کو بتانا چاہیے کہ ہم اپ کو اتنی تنخواہ دے سکتے ہیں یہ ان پریکٹیکل سوال کرتے ہیں ذرا مجھے اس میں گائیڈ کیجئے گا شکریہ

جواب

واضح نہ بتائے اتنا کہہ دے کہ کم تنخواہ کی وجہ سے آپ کے پاس انٹرویو دے رہا ہوں اور آپ سے یہ ڈیمانڈ کرتا ہوں ۔ بات مناسب ہو گی اور جھوٹ بھی نہ ہوگا۔ ان شاء اللہ

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

“يشترون بآيات الله ثمنا قليلا” کے تحت یہ جھوٹ ہے ، کئی ایک مثالیں ایسی قرآن کریم میں موجود ہیں ، بچنا ہی بہتر ہے
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

“وَمَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّهٗ مَخۡرَجًا ۞وَّيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُ‌ ؕ وَمَنۡ يَّتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسۡبُهٗ” [سورة الطلاق: 2,3]

«اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔اور اسے رزق دے گا جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا اور جو کوئی اللہ پر بھروسا کرے تو وہ اسے کافی ہے»
یہ باتیں اللہ نے مومن مسلمان کے لیے ہی اتاری ہیں ، مومن کے معاشی معاملات کو لے کر شاید قرآن میں اس سے بڑھ کر میرے خیال سے وسعت والی آیت نہیں ہے ۔
ھذا ما عندی

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ