سوال (2696)
اپنا حق لینے کے لیے رشوت دینا پڑے تو اس کا کیا حکم ہے، جیسے جب کوئی مقابلے کے امتحانات دے کر میرٹ پر آتا ہے تو اس کے ڈیوٹی جوائن کر لیتا ہے، لیکن پہلا بل پاس کرواتے وقت محکمہ والے دو تین ہزار خواہ مخواہ مانگتے ہیں، جو کسی قسم کی فیس وغیرہ نہیں ہوتی ہے۔ اگر وہ نہ دیں تو بل پاس نہیں کرتے، اور بعد میں بھی تنگ کرتے رہتے ہیں، پروموشن نہیں دیتے، وغیرہ وغیرہ
اس صورت میں کیا کرنا چاہیے۔
جواب
یاد رکھیں کہ اپنا حق لینے کے لیے جس میں دوسرے کا حق نہیں مارا جا رہا ہو یا دوسرے کے ساتھ زیادتی نہ ہو، سسٹم کے بگڑنے کی وجہ سے پیسے دیے بغیر کام نہیں ہو سکتا ہے، تو اپنا جائز کام نکالا جا سکتا ہے، نوکری میرٹ کی بنیاد پر لی جا سکتی ہے، بس کسی پر ظلم نہ ہو، کسی کا حق نہ مارا جائے۔ یہ چیز رشوت کے زمرے میں نہیں آتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
رشوت اس کو کہتے ہیں جس میں کسی کا حق مارا جائے یا اپنا حق نہ ہو اور وہ چیز لی جا رہی ہو تو وہاں جو رقم دیں گے وہ رشوت ہو گی جس میں لینے اور دینے والا دونوں گناہ گار ہوتے ہیں، جہاں اپنا حق حاصل کرنے کے لئے کوئی رشوت دی جا رہی ہو تو وہیں صرف لینے والے کو گناہ ہو گا دینے والے کو گناہ نہیں ہو گا یہ لغوی رشوت ہو گی اصطلاحی رشوت یا شرعی رشوت نہیں ہو گی جس کا گناہ دونوں پہ ہوتا ہے پس آپ کا جو حق ہے اس کو حاصل کرنے کے لئے اگر آپ کو مجبور کیا جاتا ہے اور کوئی دوسرا طریقہ بھی نہیں ہے تو آپ چاہیں تو رشوت دے سکتے ہیں کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ واللہ اعلم
یہ رشوت اپنا حق لینے کے علاوہ اپنے اوپر کسی ظالم کے ظلم کو رفع کرنے کے لئے بھی دی جا سکتی ہے اس میں بھی لینے والے کو گناہ ہو گا دینے والے کو گناہ نہیں ہو گا مثلا بھتہ وغیرہ یا پولیس ایس ایچ او وغیرہ کو دینا
فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ