سوال
ایک خاتون نے اپنے مال سے زکاۃ نکالنی ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ اپنے بھائی کے بیٹے کو زکاۃ دیں کیونکہ اس کے تعلیمی اخراجات اس کے والد پورے نہیں کر سکتے۔ ان کے بھائی کے پاس ذریعہ آمدن نہیں ہے اور وہ ایک زیر تعمیر پانچ مرلے کے مکان کے مالک ہیں۔ ان کا بیٹا زیر تعلیم ہے، مستقل نوکری نہیں کرتا اور مشکل سے گزارہ ہوتا ہے۔ خاتون کا سوال یہ ہے کہ کیا وہ اپنے بھتیجے کو زکاۃ دے سکتی ہیں تاکہ وہ اپنی فیس ادا کر سکے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
زکاۃ کے مصارف قرآن مجید میں بیان کیے گئے ہیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
“إِنَّمَا ٱلصَّدَقَـٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَـٰكِينِ وَٱلۡعَـٰمِلِینَ عَلَیۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِی ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَـٰرِمِینَ وَفِی سَبِیلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِیلِ فَرِیضَةࣰ مِّنَ ٱللَّهِۚ وَٱللَّهُ عَلِیمٌ حَكِیم”. [سورۃ التوبۃ: 60]
یہ ضروری ہے کہ زکاۃ کی رقم ایسے افراد کو دی جائے جن کے پاس بنیادی ضروریات پوری کرنے کا کوئی ذریعہ نہ ہو۔ اگر کوئی فرد (یا ان کے سرپرست) انہیں میں سے ہیں، تو اسے زکاۃ دینا شرعی طور پر جائز ہے۔
زکاۃ کی رقم براہِ راست تعلیمی اخراجات یا کتابیں خریدنے کے لیے نہیں دی جا سکتی، البتہ اگر کسی شخص کا گزارہ نہیں ہو رہا اور وہ زکاۃ کےمستحقین میں شامل ہے تو اسے زکاۃ دینا جائز ہے۔
اس صورت میں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا آپ کا بھائی واقعی زکاۃ کا مستحق ہے یا محض ہمدردی اور محبت کی بنیاد پر ایسا سوچا جا رہا ہے۔ اگر آپ کے بھائی کے پاس کوئی مستقل آمدن کا ذریعہ نہیں ہے اور وہ بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے، تو وہ زکاۃ کے مستحق ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں آپ انہیں زکاۃ دے سکتی ہیں۔
جب آپ کے بھائی کو زکاۃ دی جائے گی، تو وہ اس رقم کو اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات میں استعمال کر سکتا ہے، جس میں بیٹے کی تعلیمی فیس بھی شامل ہو سکتی ہے۔ البتہ آپ کو یہ شرط نہیں لگانی چاہیے کہ وہ رقم صرف بیٹے کی فیس کے لیے استعمال ہو۔
اگر آپ کے بھائی کا گزارہ کسی نہ کسی طرح ہو رہا ہے اور وہ بنیادی ضروریات پوری کر رہے ہیں، تو بہتر ہے کہ زکاۃ کسی ایسے شخص کو دی جائے جو زیادہ مستحق ہو۔
اور اگر آپ کا بھتیجا خود زکاۃ کا مستحق (فقیر یا مسکین وغیرہ) ہو تو اسے براہ راست زکاۃ دی جا سکتی ہے، بشرطیکہ اس کی حالت ایسی ہو کہ وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری نہ کر سکے۔ تاہم، اگر وہ کم عمر یا زیر سرپرستی ہے، تو قانونی وشرعی طور پر اس کی مالی ذمہ داری اس کے والد یا سرپرست پر عائد ہوتی ہے۔
لہذا اگر آپ کا بھائی مالی مشکلات کا شکار ہے اور بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے، تو وہ بھی زکاۃ کے مستحق ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں آپ انہیں زکاۃ دے سکتی ہیں اور وہ اپنی ضروریات کے ساتھ ساتھ اپنے بیٹے کی تعلیمی اخراجات بھی پورے کر سکتے ہیں۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ