اپنے لیے کوئی خفیہ نیکی کا عمل مقرر کرو، جس کے ذریعے تم اپنے رب کی رضا اور اپنے گناہوں کی مغفرت کی امید رکھو۔
الخبیئة الصالحة (خفیہ نیکی) یہ ہے:
ایسا نیک عمل جو صرف اللہ کے لیے ہو، جسے سوائے اللہ کے کوئی نہ جانتا ہو، نہ کوئی اس پر مطلع ہو۔
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ اور دیگر محدثین نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“تم میں سے جو بھی یہ استطاعت رکھتا ہے کہ اپنے لیے کوئی خفیہ نیک عمل رکھے، وہ ایسا کرے۔”
(المصنف لابن أبي شیبة 35768، الزهد لهناد 444/2، تاریخ بغداد 179/8، صحیح الجامع 6018، السلسلة الصحيحة 2313)
بعض علماء کے نزدیک یہ روایت موقوف ہے، یعنی یہ قول زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا ہے۔
الدارقطنی رحمہ اللہ نے فرمایا: “یہ زبیر سے موقوفاً صحیح روایت ہے۔”
“من استطاع أن یکون لہ خبئ”
“خبء” یا “خبیئ” کا مطلب ہے: ایسا نیک عمل جو پوشیدہ ہو، لوگوں سے چھپا ہوا ہو، لیکن بندہ اسے اپنے رب کے لیے کرے۔
“من عمل صالح فليفعل” کا مطلب یہ ہے کہ:
جو شخص اپنے لیے کوئی خفیہ نیک عمل کر سکتا ہو جو صرف اللہ اور بندے کے درمیان ہو، جس سے اس کے گناہ مٹ جائیں تو وہ ضرور کرے۔ تاکہ یہ اخلاص اور اس کا اجر صرف اللہ سے پانے کی نیت کرنے کو مضبوط کرے۔
ہر شخص کے لیے یہ ممکن ہے، مگر کامیاب وہ ہے جو اپنے لیے خفیہ نیکیوں کا ذخیرہ تیار کرے۔
یہ ارشاد دراصل اس بات کی رہنمائی ہے کہ بندہ کوشش کرے کہ اس کے کچھ اعمال ایسے ہوں جو صرف اللہ کے علم میں ہوں،محتاجی کے دن کے لیے ان کو ذخیرہ کرے،وہ انہیں لوگوں سےچھپائے رکھے، لوگوں کو نہ بتائے کہ وہ اس کو اچھا جانیں، تاکہ قیامت کے دن جب اسے سب سے زیادہ ضرورت ہو، تو وہ عمل اس کے کام آئے۔ (الدرر السنیة)
الخبیئة الصالحة یعنی:
ایسا نیک عمل جو اللہ کے لیے کیا جائے اور جسے کوئی دوسرا نہ جانے۔
یہ خبیئہ صالحہ مختلف صورتوں میں ہو سکتا ہے، مثلاً:
▪️ چھپا ہوا صدقہ —
جیسا کہ حدیث میں ہے:
“سات قسم کے لوگ اللہ کے عرش کے سائے میں ہوں گے… ان میں ایک وہ شخص ہے جس نے اس طرح صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔”
(بخاری 1423، مسلم 1031)
یعنی اس نے اپنی صدقہ کو اس درجہ چھپایا کہ کسی کو بالکل علم نہ ہو — یہ بہترین صدقہ ہے یہ ریاء سے دور اور اخلاص کے قریب ترین درجہ ہے۔ اگرچہ ریا کے بغیر ظاہری صدقہ بھی ٹھیک ہے۔
▪️ نفل نمازیں — خاص طور پر رات کے وقت کی نماز (تہجد)۔
▪️ ذکر و اذکار — احادیث میں بہت سے جامع اور مفید اذکار مذکور ہیں جنہیں یاد رکھنا اور ان پر ہمیشگی کرنا چاہیے۔
▪️ کسی مسلمان کی پریشانی دور کرنا—
جیسا کہ حدیث میں ہے:
“جس نے کسی مسلمان کی پریشانی دور کی، اللہ قیامت کے دن اس کی ایک پریشانی دور کرے گا۔”
(بخاری 2442، مسلم 2580)
▪️ قرآن کی تلاوت —
“جو شخص مسجد میں صبح کے وقت آئے اور دو آیات سیکھ لے، وہ دو اونٹوں سے بہتر ہیں اور تین آیات تین اونٹوں سے بہتر ہیں اور چار چار سے بہتر ہیں.”(مسلم 803)
▪️ اللہ کے سامنے تنہائی میں آنسو بہانا —
“ایک شخص جس نے اللہ کو تنہائی میں یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔”
(بخاری 1423، مسلم 1031)
▪️ یتیم کی کفالت —
“میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے (اور آپ ﷺ نے شہادت و وسطی انگلی کو ملایا).”
(مسلم 2983)
▪️ کسی غریب طالب علم کی کفالت کرنا کہ قرآن مجید حفظ کرے اور شرعی علوم حاصل کرے جو اس کے لیے اور دوسرے مسلمانوں کے لیے فایدہ مند ہو۔
▪️ کسی داعی یا قرآن کے معلم کی مدد کرنا۔
▪️ مسجد بنوانا۔
“جو شخص اللہ کے لیے مسجد بنائے، اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔”
(بخاری 450، مسلم 533)
▪️ پانی کا انتظام کرنا (کنواں کھدوانا) جہاں مسلمان ضرورت مند ہوں—جیسا کہ سعد بن عبادہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “سب سے افضل صدقہ پانی پلانا ہے۔”
(ابو داود 1679، نسائی 3664، احمد 22459)
یا ان کے علاوہ وہ تمام نیکیاں جو خبیئہ صالحہ بن سکتی ہیں جو صرف اللہ کے لیے خفیہ رکھی جائیں۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“جو چاہتا ہے کہ اللہ اس کے دل کو کھول دے یا اسے منور کر دے،
تو وہ غیر ضروری باتوں سے بچے، گناہوں سے اجتناب کرے، اور اپنے اور اللہ کے درمیان کوئی خفیہ نیکی رکھے۔
اللہ اس کے دل میں وہ علم عطا کرے گا جو اسے دوسروں سے بے نیاز کر دے گا۔”
(مناقب الشافعی للبیہقی 2/171)
سوچو!
اگر تم ان تین آدمیوں میں سے ایک ہوتے جنہیں غار میں چٹان نے بند کر دیا تھا (حدیث غار — بخاری 2272، مسلم 2743)،
تو تم کون سی خبیئہ صالحہ پیش کرتے جس کے ذریعے تم اللہ سے دعا کرتے؟
یہ سوال ہمیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہمارے پاس اللہ کے لیے خفیہ اعمال کا کتنا ذخیرہ ہے؟
یاد رکھو!
خبیئہ صالحہ ہمیشہ عملِ طاعت نہیں ہوتا،
بلکہ کبھی گناہ سے بچنا بھی خبیئہ صالحہ ہوتا ہے۔
جیسے کہ غار والے آدمیوں کے عمل میں تھا — ایک نے زنا سے بچنے کو اپنا خبیئہ بنایا۔
اے کامیابی کے خواہشمند بندے!
اپنے لیے ایک، دو یا تین خفیہ نیکیاں مقرر کرو —
چاہے وہ نیکی کا کوئی عمل ہو یا گناہ سے بچنے کا کوئی فیصلہ—
اور نیت کرو کہ تم اپنے رب سے اسی خبیئہ کے ساتھ ملاقات کرو گے۔
اور کوشش کریں کہ آپ ان لوگوں میں شامل ہو جائیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
{“اور جو آخرت کا ارادہ کرے اور اس کے لیے پوری کوشش کرے، اور وہ مومن ہو، تو ایسے لوگوں کی کوشش مشکور ہے۔”}
(سورۃ الإسراء، آیت 19)
اے اللہ! ہمیں ایسی خبیئہ صالحہ کی توفیق عطا فرما جو تجھے راضی کرے،
اور ایسے نیک اعمال نصیب فرما جو تجھے محبوب ہوں۔
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے رب!
تحریر: عبدالحلیم بن محمد بلال (ابو مصعب) – ریاض
۱۵ ربیع الآخر ۱۴۴۷ھ