سوال (2725)
میرے والد محترم نے اپنا گھر بھی اپنے نام نہیں کروایا ہے، میں نے ان کو کہا ہے تو غصہ ہوگئے ہیں کہ میں اپنی عقل سے فیصلہ کروں گا، میرا مقصد یہ تھا کہ بعد میں لڑائی جگھڑے نہ ہوں، ہم نے کہا کہ اس میں جو کچھ کرنا ہے اس میں کریں اور وصیت بھی نہیں لکھی ہے، اب کیا کرنا چاہیے۔
جواب
کتاب و سنت کی بات دو ٹوک بیان کردیں، ایک مرتبہ، دو مرتبہ جس قدر ممکن ہو، بیان کردیں کہ وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں ہے، اگر دوسرے کے لیے کرتا ہے تو ایک تہائی ہے، اس انداز سے وصیت کی گنجائش ہے، کسی عالم سے تحریر لکھوا کر اس کو پڑھوا دیں، کسی سے بات منوانا ہمارے اختیار میں نہیں ہے، باقی ہمارے اختیار میں یہ ہے کہ ہم اس تک بات پہنچا دیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ