ایک خاتون ڈاکٹر کے پاس گئی اور بولی ڈاکٹر صاحب کوئی ایسی دوا دیں کہ اس مرتبہ میری بہو کا بیٹا ہی ہو۔ پہلے دو بیٹیاں ہیں، اس بار بیٹا ہی ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر نے جواب دیا، میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے۔
‏خاتون نے کہا آپ کسی اور ڈاکٹر کا بتا دیں جو ایسا علاج کرتا ہو؟ ڈاکٹر نے کہا کہ آپ نے شاید بات غور سے نہیں سنی، میں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے دوائی کا نام نہیں آتا۔ میں نے یہ کہا کہ میڈیکل سائنس میں ایسی کوئی دوائی نہیں ہے۔
اس موقع پر خاتون کے ساتھ آیا شخص بولا کہ وہ فلاں لیڈی ڈاکٹر تو۔۔۔۔۔
‏ڈاکٹر نے بات کاٹتے ہوئے کہا کہ وہ جعلی ڈاکٹر ہو گی۔ اس طرح کے دعوے جعلی پیر، فقیر، حکیم، وغیرہ کرتے ہیں، سب فراڈ ہے یہ۔
اب اس مرد نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ پھر ہماری نسل آگے نہیں چلے گی؟
ڈاکٹر نے کہا کہ یہ نسل چلنا کیا ہوتا ہے؟
‏آپ کے جینز کا اگلی نسل میں ٹرانسفر ہونا ہی نسل چلنا ہے نا؟ تو یہ کام تو آپ کی بیٹیاں بھی کر دیں گی، بیٹا کیوں ضروری ہے؟
ویسے آپ بھی عام انسان ہیں۔ آپ کی نسل میں ایسی کیا بات ہے جو بیٹے کے ذریعے ہی لازمی چلنی چاہیے؟
مرد نے کہا کہ میں سمجھا نہیں؟
‏ڈاکٹر نے کہا کہ ساہیوال کی گائیوں کی ایک مخصوص نسل ہے جو دودھ زیادہ دیتی ہے۔ بالفرض اس نسل کی ایک گائے بچ جاتی ہے تو پریشان ہونا چاہیے کہ اس سے آگے نسل نہ چلی تو زیادہ دودھ دینے والی گائیوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ طوطوں کی ایک مخصوص قسم باتیں کرتی ہے۔ ‏بالفرض اس نسل کی ایک طوطی بچ جاتی ہے تو فکر ہونی چاہیے کہ اگر یہ بھی مر گئی تو اس نسل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ آپ لوگ عام انسان ہیں۔ باقی چھ سات ارب کی طرح آخر آپ لوگوں میں ایسی کون سی خاص بات ہے؟
یہ بات سن کر مرد نے کہا کہ ڈاکٹرصاحب کوئی نام لینے والا بھی تو ہونا چاہیے۔
‏ڈاکٹر نے ان سے سوال کیا کہ آپ کے پَڑدادا کا کیا نام ہے؟ اس موقع پر وہ شخص بس اتناکہہ سکا کہ وہ، میں، ہممممم، ہوں وہ۔۔۔۔
ڈاکٹر نے کہا کہ مجھے پتہ ہے آپ کو نام نہیں آتا، آپ کے پڑدادا کو بھی یہ ٹینشن ہو گی کہ میرا نام کون لے گا اور آج صرف ایک نسل بعد اُس کی اپنی اولاد کو اُس کا نام بھی پتہ نہیں۔
علامہ اقبال کو گزرے کئی سال ہو گئے۔ آج لوگ ان کی شاعری کی وجہ سے انہیں جانتے ہیں۔ گنگا رام کو مرے ہوئے کافی سال ہو گئے لیکن لوگ ‏آج بھی گنگا رام ہسپتال کی وجہ سے گنگا رام کو نہیں بھولے۔ ایدھی صاحب مر گئے لیکن نام ابھی بھی زندہ ہے اور رہے گا۔
اولاد پیدا کر کے نام زندہ رکھنے کے چکروں سے نکلو۔ کوئی ایسا اچھا کام کر جاؤ کہ لوگ نام یاد رکھیں۔ ورنہ اپنے آپ کو ڈائنو سار نہ سمجھو کہ اولاد نہ ہوئی تو تمہاری نسل معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔ بیٹی کو بھی اولاد اور نسل ہی سمجھو۔ منقول