سوال (3556)
عقیقہ کرنا سنت یا فرض ہے، کیا عقیقہ ساتویں روز ہی ہوگا یا دس سال بعد بھی ہو سکتا ہے؟ جس کے پاس عقیقہ کے لیے روپے نہیں تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب
علی الراجح عقیقہ مسنون عمل ہے جسے صاحب استطاعت کو اہتمام وفکر سے کرنا چاہیے ہے، اگر کسی کے پاس عقیقہ کے وقت میں رقم نہیں کہ عقیقہ کر سکے تو جب اسے رقم میسر ہو وہ تب کر لے.
لا يكلف الله نفسا إلا وسعها [البقرة: 286]
اور جس کے پاس عقیقہ کرنے کی استطاعت کبھی بھی نہیں ہو سکی اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
ساتویں روز کرنا سنت ہے، باقی اس کے بعد حسب توفیق کبھی بھی کر سکتے ہیں، خواہ وہ دس سال ہوں یا بیس سال ہوں، عقیقہ کرنا سنت ہے، فرض کے درجے میں نہیں ہے، اگر استطاعت نہ ہو تو بندہ مکلف نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




