سوال (4533)
ایک آدمی بیٹی کا عقیقہ کرنا چاہتا ہے، وہ کہہ رہا ہے کہ اگر عقیقہ کروں گا تو قربانی رہ جاے گی، حالات کے پیشے نظر تو کس بات کو ترجیح دی جاے قربانی کو یا عقیقہ کو ترجیح دی جائے؟
جواب
میرے خیال میں ایسا ممکن نہیں ہے کہ اس کا ساتواں دن ہو، اگر ساتواں دن نہیں ہے، عقیقے کو مؤخر کر لیا ہے تو ابھی بھی مؤخر کر لے، اس کام کو پہلے کرلے، دونوں تاکیدی کام ہیں، اس میں تقابل بھی صحیح نہیں ہے، بعض لوگوں نے اجازت دی ہے کہ قربانی میں حصہ ڈال لو، یہ بھی صحیح نہیں ہے، انسان کو علم ہوتا ہے کہ قربانی آنے والی ہے، اسلام سے بے رغبتی اور اتنی دوری اچھی نہیں ہے، ایسے لوگوں کی تربیت اور اصلاح کی ضرورت ہے، ایسے لوگوں کو بتانا چاہیے کہ قربانی کا کیا مقام ہے، عقیقے کا کیا مقام ہے، اگر اتفاقاً عقیقے کے ساتویں دن قربانی بھی آ گئی ہے، یہ کہتا ہے کہ میں ایک ہی کر پاؤں گا تو ہمارے نزدیک عقیقے کو ترجیح دے۔ عقیقہ مؤخر بھی ہو سکتا ہے، قربانی سال میں ایک دفعہ آتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: بچی ابھی چار دن کی ہوئی ہے، وہ کہہ رہا ہے، اگر عقیقہ کیا تو قربانی نہیں کر سکوں گا۔
جواب:میں نے دونوں پہلو رکھ دیے ہیں، عقیقہ مؤخر کرلے، قربانی متعین ایام میں ہوتی ہے، قربانی کرلے، اگر وہ عقیقہ کو ترجیح دینا چاہتا ہے، تو عقیقہ کر لے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ