ارشاد بھٹی کے علماء کے ساتھ پوڈ کاسٹ

تاثرات
ڈاکٹر عبید الرحمن محسن
رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں ایک صحافی، ارشاد بھٹی نے مختلف علمائے کرام سے وقت لے کر پوڈ کاسٹ کیے۔
ہر ایک مکتب فکر کی معروف اور نامور شخصیات سے تیکھے، تنقیدی، متنازعہ اور ایسے فرسودہ قسم کے سوالات کیے جو پہلے سے ہی بین المسالک متنازعہ اختلافی مسائل کے طور پر معروف ہیں۔
یہ پوڈ کاسٹ ملک وملت کے لیے مفید تھے یا مضر،اس سے حقائق اُجاگر ہوئے یا سنی مذہبی شخصیات کو سامنے بٹھا کر ان کی تحقیر کی گئی،اس حوالے سے چند تاثرات سرسری طور پر پیش خدمت ہیں۔
1️⃣ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ صحافی کا یہ مینڈیٹ ہی نہیں کہ وہ علماء سے متنازعہ مسائل پر ایک منصف کی حیثیت سے سوالات کرے۔ ایک طالب علمانہ استفسار اور چیز ہے اور حاکمانہ لب ولہجہ چیزے دیگر است۔ ارشاد بھٹی نے بڑے علما کے ساتھ پوسٹ کاڈ میں ایسا تاثر دیا جیسے یہ دین سے جاہل صحافی ایک جج ہے اور عالم اس کے کٹہرے میں کھڑا ایک ملزم۔
سوال یہ ہے کہ صحافی کا فرض بطور صحافی کیا ہے؟ اس کا دائرہ عمل کیا ہے؟ مذہب اور مذہبی تعلیمات کے حوالے سے اس کے فرائض منصبی کیا ہیں؟
2️⃣ رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں عوام الناس کی اخلاقی وروحانی تربیت کی بجائے انتہائی متنازعہ اور قدیم چبائے ہوئے لا ینحل مسائل کو فنکارانہ مہارت کے ساتھ ہوا دینا دین کی خدمت نہیں بلکہ دین کے نام پر شرارت ہے۔
3️⃣ صرف اور صرف منفی نکات کی نشاندہی کی گئی، مذہبی شخصیات کی عظیم خدمات کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔
ہر عالم کے سامنے ایک معاندانہ، تعصب سے بھری ایک ایسی چارج شیٹ پیش کی گئی جس سے عوام میں مذہب سے لگاؤ کی بجائے دوری بڑھی۔
4️⃣ بعض جگہ غلط معلومات اور غلط بیانی سے کام لیا گیا
بلکہ ذاتی قسم کے حملے بھی کیے گئے۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید جیسی شخصیت جو درجنوں عربی کتب کے مصنف ہیں۔ ان کتب کے ارشاد بھٹی جیسے جاہلوں کو نام تک نہیں بولنے آتے ہوں گے۔ ان کو متشدد ظاہر کیا گیا۔ اور علامہ ابتسام جیسی قد آور شخصیت کو اس تشدد کا وارث قرار دیاگیا۔
یعنی ارشاد بھٹی کے مطابق بقیع میں تدفین کا اعزاز پانے والے، بن دھماکے میں مظلومانہ شہید کیے جانے والے، وقت کے فرعونوں کے سامنے آہنی دیوار بننے والے اور بین المسالک موازنہ کے ماہر عظیم مصنف تو متشدد ہیں اور خود ارشاد بھٹی انصاف کے علم بردار۔ سوال تو بنتا ہے کہ تمہیں جج بنایا کس نے ہے؟
اگر علامہ ابتسام موروثی طور پر متشدد ہوتے تو اپنے عظیم والد پر یہ الزام لگانے والے کو سچی بات ہے اون کیمرہ ہی تھپڑ رسید کرتے۔
صاف نظر آرہا تھا کہ جان بوجھ کر سخت جوابی کارروائی پر مجبور کیا جارہاہے۔
5️⃣ مذہبی پولرائزیشن، مسلکی تقسیم اور فرقہ واریت کو ہوا دی گئی۔ معاشرے کے اندر موجود مذہبی خلیج کو مزید بڑھایا گیا۔
6️⃣ جتنا بھی غور کیا گیا یہی محسوس ہوا کہ ایک صحافی نے صرف ذاتی فائدے اور ریٹنگ کے لیے سنسنی خیزی پیدا کی۔
صرف اور صرف ایسے موضوعات اور سوالات ہر عالم سے کیے گئے جس سے اس پر چھینٹیں پڑیں یا اس سے ایسا کچھ ایسا اگلوانے کی کوشش کی گئی جو مزید تقسیم در تقسیم کا باعث بنے۔
7️⃣ کبھی یوں بھی محسوس ہوا جیسے ارشاد بھٹی رافضی یا نیم رافضی لوگوں کا نمائندہ ہو، یا سیکولر طاقتوں کا سپوکس مین جسے علماء کرام کی توہین وتذلیل اور مذہبی منافرت کا خصوصی ٹاسک دیا گیا۔
8️⃣ پاکستانی معاشرے میں کتنے ہی۔
۔۔ لوگ بے نماز ہیں۔
۔۔ زکوۃ سے یکسر غافل ہیں۔
۔۔ فکر آخرت سے بے نیاز ہیں۔
۔۔ اخلاقیات سے عاری ہیں۔
۔۔ سیاست دین سے دور ہے بس سیاسی مقاصد کے لیے اسلامی ٹچ دیا جاتا ہے۔
۔۔ فلسطین لہو لہو ہے۔
۔۔ امت منتشر ہے۔
۔۔ فرقہ واریت پہلے عروج پر ہے۔
ان حالات میں صرف مرچ مسالے کی خاطر، مخصوص گھسے پٹے متنازعہ مذہبی مسائل پر علماء کو ایک ساتھ بٹھانا اور ان کی چونچیں لڑانا سیکولر میڈیا کا ایک شیطانی اور ریٹنگ کی نفسیات پر مبنی ایجنڈا ہے اور بس۔
باقی چینلز اور اینکرز تو پھر بھی علماء کو باہمی دست وگریبان کرکے محظوظ ہوتے ہیں، کچھ پردہ داری، رکھ رکھاؤ بھی ہوتا ہے۔ لیکن ارشاد بھٹی نے تو اس کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی۔
9️⃣ افسوس تو علماء کی سادگی پر ہے کہ ایسے بھونڈے قسم کے متنازعہ مسائل اور ایک دین سے نابلد منفی سوچ کے حامل صحافی کے سامنے بیٹھ کر وہ یوں سوالوں کے جواب دیتے رہے جیسے یہ ان کا کوئی محتسب مقرر ہے اور یہ ملزم صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
🔟 اس سے بھی زیادہ افسوس ان مسلکی سپاہیوں پر ہے جو دوسرے مسلک کے ایک عالم کی تحقیر پر مبنی یا متعصبانہ اور معاندانہ شاطرانہ پوڈ کاسٹ دھڑا دھڑ شئیر کرکے ارشاد بھٹی کے مقصد وحید۔ (سنسنی۔۔ریٹنگ۔۔) کی شعوری یا لاشعوری طور پر تکمیل کرتے رہے۔
1️⃣1️⃣ میرا سب صحافیوں سے سوال ہے کہ دینی شعور کی بیداری، روحانی تربیت، قرآنی تعلیم اور سنت کی نشر واشاعت کے حوالے سے جب رب کریم کی عدالت میں ان کے فرائض کی باز پرس ہوگی تو کیا جواب دیں گے؟
اللہ تعالیٰ اس جیسے مادہ پرست، بے دین صحافیوں کو ہدایت دے اور ہمیں دین کی صحیح خدمت کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

یہ بھی پڑھیں: عید کا مَحبّت آفریں تحفہ