بیٹے محمد طلحہ واسطی نے پوچھا پاک و ہند میں علمِ حدیث میں آپ کے نزدیک سب سے زیادہ ماہر عالم کون ہیں جس کو ہمارے ہاں علمِ حدیث میں مرجع کی حیثیت حاصل ہو؟
میں نے جواب دیا کہ ہندوستان کے رجالِ حدیث کے متعلق تو مجھے کوئی خاص علم حاصل نہیں ہے، البتہ پاکستان و افغانستان کی حد تک میرے نزدیک آحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرسب سے زیادہ گہری نظررکھنے والے عالم اگر کوئی ہیں، تو وہ شیخ ارشادالحق اثری صاحب ہیں۔

وہی ایک ایسی شخصیت ہیں جس کو ہم بیرونی دنیا کے سامنے بطورِ محدث پیش کرسکتے ہیں، لیکن کاش وہ بھی شیخ ناصرالدین البانی اور شیخ ابواسحق الحوینی صان اللہ قدرھما کی طرح تخریجِ آحادیث پر مفصل کام کرلیتے، مگر ممکن ہے ان کے لیے بہت سارے ایسے اعذار وموانع موجود ہوں، جن کا ہمیں کچھ علم نہ ہو۔ ہم ان پر بدگمانی نہیں کرسکتے۔ بہرحال اللہ انھیں زندہ وتابندہ رکھے، تاکہ ان سے علمی استفادے کا یہ سلسلہ ہم طالب علموں کے لیے جاری وساری رھے ، ھذاما عندی والعلم عنداللہ

تنبیہ:  میں علمِ حدیث پر تمام تحقیق کرنے والے اہلِ علم کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، چاہے وہ حافظ زبیر علی زئی صاحب ہوں یا حافظ امن پوری صاحب، شیخ وصی اللہ صاحب ہوں یا پھر جونپوری صاحب ، مگر یہاں اس  فن میں مرجع کے متعلق پوچھاگیا تھا، وہ میرے نزدیک شیخ ارشادالحق اثری صاحب ہی ہیں ،

 واصل واسطی