سوال (5208)

فجر کی اذان میں پڑھا جاتا ہے الصلوۃ خیر من النوم کیا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں شروع ہوا اس کی وضاحت درکار ہے؟

جواب

یہ کلمات کہنا خود رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی تعلیم تھی۔
ملاحظہ کریں:

ﻋﻦ ﺃﻧﺲ رضی الله عنہ ﻗﺎﻝ: ﻣﻦ اﻟﺴﻨﺔ ﺇﺫا ﻗﺎﻝ اﻟﻤﺆﺫﻥ ﻓﻲ ﺃﺫاﻥ اﻟﻔﺠﺮ: ﺣﻲ ﻋﻠﻰ اﻟﻔﻼﺡ ﻗﺎﻝ: اﻟﺼﻼﺓ ﺧﻴﺮ ﻣﻦ اﻟﻨﻮﻡ۔

سیدنا أنس (بن مالک) رضی الله عنہ فرماتے ہیں جب مؤذن فجر کی اذان میں ﺣﻲ ﻋﻠﻰ اﻟﻔﻼﺡ کہے تو پھر وہ اﻟﺼﻼﺓ ﺧﻴﺮ ﻣﻦ اﻟﻨﻮﻡ کہے، صحیح ابن خزیمہ:(386) صحیح
صحابی جب من السنة کہے تو مراد رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی حدیث ہوتی ہے یعنی یہ مرفوع حدیث ہوتی ہے۔
تو اس روایت سے معلوم ہوا کہ اذان فجر میں ان کلمات کا کہنا سنت ہے۔
اور دیکھیے سنن أبو داود:(500 ،501،504) صحیح ابن خزیمہ:(385)
ایک اور حدیث دیکھیے مسند أبی یعلی:(5503 ،5504) حسن لذاتہ عن ابن عمر، والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

یہ لوگوں میں مشہور ہے کہ “الصلوۃ خیر من النوم” یہ الفاظ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دلوائے تھے، یہ بات مرفوعاً ثابت ہے، سنن ابی داؤد میں یہ الفاظ مرفوعا سیدنا ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ