1.اللہ تعالٰی نے اس عشرہ کی قسم اٹھائی اور فرمایا:وَ لَیَالٍ عَشۡرٍ اور دس راتوں کی قسم ہے۔(سورة الفجر ٢)

اکثر اہل علم فرماتے ہیں:ان راتوں سے مراد عشرہ ذی الحجہ کی راتیں ہیں۔

2.اللہ تعالٰی نے اس عشرہ کا نام “ایام معلومات” رکھا ہے۔اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:وَیَذۡكُرُوا۟ ٱسۡمَ ٱللَّهِ فِیۤ أَیَّامࣲ مَّعۡلُومَـٰتٍ اور وہ چند معلوم دنوں میں اللہ کا نام ذکر کریں۔۔۔۔(سورة الحج ٢٨)جمہور اہل علم فرماتے ہیں:ان ایام سے مراد عشرہ ذی الحجہ ہے۔

3.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ایام بارے فرمایا:یہ دنیا کے تمام ایام سے افضل ہیں۔

4.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو اس عشرہ میں خیر کے کام کثرت کے ساتھ کرنے کی ترغیب دی ہے۔

5.اس عشرہ میں کثرت کے ساتھ تسبیحات و تکبیرات اور تہلیلات کے اہتمام کا حکم دیا ہے۔

6.اسی عشرہ میں یوم الترویہ (8 ذی الحجہ) بھی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو یوم الترویہ کے روزہ کا اہتمام کرے گا اللہ تعالٰی اسے ایک سال کے روزوں کا اجر و ثواب عطا فرمائیں گے۔(موضوع.أخرجه الخطيب في “المتفق والمفترق ١٦٢٨/٣)

7.اسی عشرہ میں عرفہ کا دن بھی ہے اس کا روزہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔(صحيح مسلم)

8.اسی عشرہ میں مزدلفہ کی رات بھی ہے.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کھڑے ہو کر فرمایا تھا:إِنَّ اللَّهَ تَطَوَّلَ عَلَيْكُمْ فِي جَمْعِكُمْ هَذَا ، فَوَهَبَ مُسِيئَكُمْ ، لِمُحْسِنِكُمْ ، وَأَعْطَى مُحْسِنَكُمْ مَا سَأَلَ ، ادْفَعُوا بِاسْمِ اللَّهِاللہ تعالٰی نے اس مزدلفہ میں تمہارے نیک و صالح لوگوں کی وجہ سے گنہگاروں کو بخش دیا ہے اور تمہارے نیک و صالح لوگوں کو جو انہوں نے مانگا عطا کردیا ہے پس تم اللہ تعالٰی کا نام لیکر روانہ ہو جاؤ۔(سنن ابن ماجہ 3024)

9.اسی عشرہ میں حج جیسی عظیم عبادت کا اہتمام ہوتا ہے جو اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔

10.اسی عشرہ میں قربانی کا اہتمام ہوتا ہے جو ملتِ ابراھیمی اور شریعتِ اسلامیہ کی علامات میں سے ہے۔

التبصرة لابن الجوزي ١٢٥/٢

حافظ عبدالرحمن المعلمي