سوال (6029)
عام طور پر سنا گیا ہے کہ اسمائے حسنیٰ میں سے کسی ایک کو ایک خاص تعداد میں جو پڑھتا ہے اسے یہ یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے، اسی طرح سیدنا یونس علیہ السلام کی مچھلی کے پیٹ میں مانگی گئی دعا اس کو ایک خاص تعداد میں پڑھنے سے دل کی مراد پوری ہوتی ہے، شرعاً ایسا کرنا /پڑھنا جائز ہے؟
جواب
اسماء حسنی بنفسہ ورد تو نہیں ہے، اگرچہ لوگ پڑھتے ہیں، پھر وہ یاء کے ساتھ پڑھا جاتا ہے، جیسا کہ یا غفور، یا غافر وغیرہ، یہ اللہ تعالیٰ کے اسماء ہیں، گویا آپ اللہ تعالیٰ کو پکار رہے ہیں، اس کے بعد حاجت رکھنی چاہیے، خواہ اس کو کتنی بھی تعداد میں لیا جائے، لیکن اس کے بعد حاجت و ضرورت پیش کرنی چاہیے، تو پھر ان شاءاللہ حرج والی بات نہیں ہے، “لا اله الا الله انت سبحانك اني كنت من الظالمين” یہ ورد قرآن و سنت سے ثابت ہے، تعداد بھی متعین کر سکتے ہیں، لیکن بس یہ ہے کہ اس کو مسنون نہ کہا جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
 
					 
			 
							




 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				