سوال
ایک فیملی نے اپنے والد کے صدقہ جاریہ کی نیت سے مسجد تعمیر کروائی ہے۔ ان کے والد کا نام “محمد حفیظ” ہے۔ وہ چاہتے ہے کہ اللہ تعالی کے اسماء الحسنی میں سے “الحفیظ” کی طرف نسبت کرتے ہوئے ، مسجد کا نام “مسجد الحفیظ” رکھیں؟
دراصل انھیں کسی مفتی صاحب نے بتایا ہے کہ اللہ تعالی کے اسماء الحسنی میں سے کسی اسم پر مسجد کا نام رکھنا صحیح نہیں۔ معزز مفتیان کرام اور فضیلۃ رئیس اللجنہ سے گزارش ہے کہ تفصیل سے روشنی ڈالیں تو نوازش ہو گی۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
بطور پہچان جسطرح بہت ساری اشیاء اور مقامات کے نام رکھے جاتے ہیں، مسجد کا نام رکھنا بھی مشروع ہے۔ جس کی متعدد صورتیں ہیں، مثلا:
1۔جس نے مسجد کی تعمیر کی ہے اس کی طرف بھی اس کی نسبت کی جا سکتی ہے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کی تعمیر کی تھی اس بنا پر اس کو مسجد الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کہا جا سکتا ہے۔
2۔اکثر نمازی جو اس مسجد میں نماز پڑھتے ہیں ان کے قبیلے کی طرف بھی اس کی نسبت کی جا سکتی ہے، جیسا کہ مسجدِ زریق کا ذکر احادیث میں آتا وہاں اکثر بنی زریق کے لوگ نمازیں پڑھا کرتے تھے۔
3۔ جس محلے میں وہ مسجد واقع ہو اس کے نام پر بھی نام رکھا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ مسجدِ قباء، کیونکہ یہ قبا بستی میں بنائی گئی تھی۔
4۔ اسی طرح اللہ کے نام پر مسجد کا نام رکھا جا سکتا ہے، جیسے مسجد الرحمن، مسجد السلام، مسجد القدوس وغیرہ اسمائے حسنی میں سے کسی بھی اسم گرامی کی طرف نسبت کر کے نام رکھا جاتا ہے۔ اس نسبت یا اضافت کو ’اضافتِ تشریفی‘ کہا جاتا ہے، یعنی کسی چیز کی قدر و منزلت کے اظہار کے لیے اسے کسی عظیم چیز کے ساتھ جوڑا جاتا ہے، جیسا کہ خانہ کعبہ کو ’بیت اللہ‘یعنی اللہ کا گھر کہا جاتا ہے۔
لہذا صورت مسؤلہ میں مسجد کا نام اس کے تعمیر کرنے والی کی نسبت سے ’مسجد محمد حفیظ‘ رکھ دیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، اور اگر اس کے نام کی مناسبت کے سبب اسمائے حسنی میں سے ’الحفیظ‘ لے کر ’مسجد الحفیظ‘ بھی رکھا جائے تب بھی جائز ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ