سوال (5018)

سیدہ عائشہ رضی عنھا فرماتی ہیں کہ دو رکعتوں کو رسول اللہ ﷺ نے کبھی ترک نہیں فرمایا، پوشیدہ ہو یا عام لوگوں کے سامنے، صبح کی نماز سے پہلے دو رکعات اور عصر کی نماز کے بعد دو رکعات [صحیح البخاری: 592]؟

جواب

عصر کے بعد نوافل پڑھنے میں حرج نہیں. جو حدیث میں ممانعت ہے وہ سورج ڈھلتے وقت کی ہے، جب سورج بلند ہو تو پڑھ سکتے ہیں.لیکن جب زرد ہو جائے(ڈھلنے لگے ) تو منع ہے۔

‏‏‏‏‏‏عَنْ علِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى *عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ. [سنن ابی داؤد: 1274]

علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا، سوائے اس کے کہ سورج بلند ہو۔(سندہ,حسن)
ایک روایت میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ عصر کے بعد نفل پڑھنے والوں کو مارتے تھے. یہ مارنا عصر کے بعد عام نفل پڑھنے پر نہیں بلکہ ممنوع وقت میں نماز پڑھنے پر تھا۔
اس کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی صحیح مسلم# 1931 موجود ہے, کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو عمر رضی اللہ عنہ کے مارنے کی اصل وجہ معلوم نہ تھی.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ وَهِمَ عُمَرُ إِنَّمَا نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَحَرَّی طُلُوعُ الشَّمْسِ وَغُرُوبُهَا [صحیح مسلم: 1931]

محمد بن حاتم، بہز، وہب، عبداللہ بن طاوس، حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ حضرت عمر ؓ کو وہم ہوگیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے سورج کے طلوع اور سورج کے غروب ہونے کے وقت میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو اصل وجہ معلوم ہوئی مارنے کی تو انہوں نے اس عمل کو پسند کیا۔
امام سعید بن جبیر تابعی فرماتے ہیں کہ:
میں نے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنھا کو دیکھا وہ عصر کے بعد کھڑے ہو کر دو رکعتیں پڑھتی تھیں اور میمونہ رضی اللہ عنھا بیٹھ کر چار پڑھتی تھیں.
(یہ روایت “الاوسط لابن منذر” میں موجود ہے, اس کی سند حسن درجہ کی ہے)
نیز عصر کے بعد اگر کوئی نوافل پڑھتا ہے. تو جب تک سورج زرد نہ ہونے لگے(یعنی ڈھلنے سے پہلے) تو یہ جائز ہے۔ھذا کان ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

بارك الله فيكم
ﻋﻦ ﻭﻫﺐ ﺑﻦ اﻷﺟﺪﻉ، ﻋﻦ ﻋﻠﻲ، ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﻬﻰ ﻋﻦ اﻟﺼﻼﺓ ﺑﻌﺪ اﻟﻌﺼﺮ، ﺇﻻ ﻭاﻟﺸﻤﺲ ﻣﺮﺗﻔﻌﺔ

یہ جو سنن أبو داود:(1274) کی روایت ہے یہ غیر محفوظ اور شاذ ہے۔
تفصیل دیکھیے فضل الرحيم الودود تخريج سنن أبي داود:(1274)

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ