سوال (3469)
بازؤوں پر کپرا تنگ ہونے کی وجہ سے بازؤوں پر مسح کر سکتے ہیں؟
جواب
بازوؤں پر مسح مشروع نہیں ہے، دھونا فرض ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنگ بازوؤں والا جبہ اتار کر وضو کیا تھا۔
حدثنا قيس بن حفص، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، قال: حدثني ابو الضحى، قال: حدثني مسروق، قال: حدثني المغيرة بن شعبة، قال:” انطلق النبي صلى الله عليه وسلم لحاجته، ثم اقبل، فتلقيته بماء فتوضا، وعليه جبة شامية، فمضمض، واستنشق، وغسل وجهه، فذهب يخرج يديه من كميه، فكانا ضيقين، فاخرج يديه من تحت الجبة، فغسلهما ومسح براسه، وعلى خفيه” [صحيح البخاري : 5798]
ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوالضحیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مسروق نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے باہر تشریف لے گئے پھر واپس آئے تو میں پانی لے کر حاضر تھا۔ آپ نے وضو کیا آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے، آپ نے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ دھویا پھر اپنی آستینیں چڑھانے لگے لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آپ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالے اور انہیں دھویا اور سر پر اور موزوں پر مسح کیا۔
فضیلۃ العالم ابو تراب حامد محمود سلفی حفظہ اللہ
یہ عذر شرعی نہیں ہے، ایک مومن کو کسی شرعی حکم کی ادائیگی میں رکاوٹ چیز کو زائل کرنا چاہیے ہے، آپ بازوؤں کو کھلا رکھوائیں ایسا ممکن نہیں تو اتار کر دھوئیں کیونکہ مسح کا جواز صرف اس صورت میں ہے۔ جب آپ نے موزے جرابیں وضو کر کے پہنے ہوئے ہوں اس کے علاوہ مسح کرنا ثابت نہیں ہے۔ یا آپ کے جسم پر زخم ہے تو اس صورت میں آپ مسح کر سکتے ہیں جبکہ اس صورت میں وہ پٹی والا حصہ چھوڑ دینا بہتر ہے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
مسح صرف موزوں اور جرابوں یا پھر زخم کی صورت میں پٹی پر ہی کیا جا سکتا ہے، بازووں پر مسح کی کوئی صورت نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
سائل: جوتوں پہ مسح ہو سکتا ہے؟
جواب: جوتوں پر بھی بشرطیکہ وہ پاوں کو ٹخنوں سے اوپر تک ڈھانپتے ہوں۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ