سوال (4479)
کیا عورت اپنے شوہر کو بھائی کہہ سکتی ہے؟
جواب
چرب زبانی سے غیر ضروری باتوں کو رواج نہیں دینا چاہیے، اس حوالے سے بڑی سخت تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے، دین اسلام کی رو سے معاشرتی اقدار کے لحاظ سے بہت ساری چیزوں کا تعین ہوچکا ہے، اب یہ کوئی بات نہیں ہے کہ میں نے شوہر کو بھائی کہنا ہے، کل آپ باپ کو بیٹا کہنا شروع کریں۔ یہ جہالت کا پلندہ ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اسلام نے رشتوں کا جو تصور دیا ہے وہ بہت خوبصورت ہے اس میں ہر رشتہ کی حدود کا تعین کر دیا گیا ہے۔ لہذا کسی ایک رشتہ کو دوسرے رشتے کے نام سے پکارنا مناسب نہیں ہے۔ غیر اسلامی ثقافت کی یلغار کی وجہ سے ہمارے رشتوں کے نام بھی بدلتے جا رہے ہیں شوہر اور بیوی آپس میں ایسے ایسے ناموں سے ایک دوسرے کو پکارنے لگ گئے ہیں جو ہمارے دین میں مستحسن نہیں ہیں۔ گو کہ اسلام نے شوہر بیوی کو ایک دوسرے کو پیار سے پکارنے کے حوالے سے کوئی پابندی نہیں لگائی لیکن پھر بھی ایسے رشتوں سے پکارنا جس میں غیر محرم ہونے کا تصور ہو اس سے اجتناب کیا جائے۔
شوہر کو بھائی کہنے سے ظہار تو واقع نہیں ہو گا لیکن انتہائی لغو کیفیت کا حامل رویہ ہے۔
آج بھائی کی بات ہو رہی ہے تو کل پیار میں اسے باپ کہہ دیا جائے بیٹا کہہ دیا جائے۔ اس لیے اجتناب مناسب ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ
عمدا نہیں کہا بلکہ بے ساختہ نہ چاہتے ہوئے زبان سے نکل گیا تو کوئی حرج نہیں ہے۔ وہ عورت کا صرف شوہر ہے، عورت نے اسے بحثیت شوہر قبول کیا تھا۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ