سوال (4347)
ایک بندہ ہے، جو اپنی بہن اور والدہ کو عمرہ کروانا چاہتا ہے، بیٹا وہیں پر ہے، کیا والدہ اور بہن کو بغیر کسی محرم کے اس حد تک سفر کی اجازت مل سکتی ہے؟ وہاں ان کے ساتھ بیٹا رہے گا؟
جواب
افضل و اولی یہ ہے کہ خواتین بغیر محرم اور شوہر کے سفر نہ کریں، البتہ دور جدید میں سفر گھنٹوں اور لمحات پر محیط ہوگیا ہے، اگر دو چار گھنٹوں کا سفر مجبوری میں کیا جائے یعنی یہاں سے کوئی محرم ان کو ائیرپورٹ میں جہاز پر بیٹھا دے، وہیں پر جو ان کا محرم رشتے دار ہے، وہ ان کو رسیو کرلے، اگر اتنا ہی سفر ہے یعنی دو چار گھنٹوں کا سفر ہے تو اس پر سختی نہیں ہونی چاہیے۔ پھر وہ ساتھ رہ لیں گے، کیونکہ یہ تنہائی والی بات بھی نہیں ہے، کیونکہ جہاز پر کئی مسافر ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شیخ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جہاز میں خرابی واقع ہو جاتی ہے، پھر جہاز کسی ائیرپورٹ پر اتر جاتا ہے، وہ مسافروں کو ہوٹل فراہم کیا جاتا ہے، لیکن اس میں یہ نہیں ہے کہ ہر مسافر کو الگ کمرہ دیا جائے، بلکہ کئی مسافروں کو ایک کمرہ دیا جاتا ہے، ایک بات یہ ہے کہ یہاں بھی فتنے کا ڈر ہے، اس کے علاؤہ عورت کی طبیعت بھی خراب ہو سکتی ہے، اس موقع بھی اکیلی عورت کیا کر سکتی ہے، یہاں بھی عورت کو سہارے کی ضرورت ہے، اس لیے یہ جو کہنا ہے کہ سفر گھنٹوں پر مشتمل ہے، یہاں سے کوئی بیٹھا دے، وہاں سے کوئی رسیو کرلے، اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ