سوال (3098)

استحاضہ کے حوالے سے راہنمائی فرمائیں، اس صورت میں عورت کیا کرے؟ اور نیز یہ بھی بتائیں کہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا والی روایات سنداً کیسی ہے، اور دوسرا مسئلہ جریان کی بیماری میں کیا کیا جائے؟

جواب

بلوغت کے بعد ہر عورت کو ایام مخصوصہ میں جو خون آتا ہے اسے حیض کہتے ہیں، اور بعض دفعہ عادت کے خلاف بیماری کی وجہ سے جو خون آتا ہے اسے استحاضہ کہتے ہیں، جس کا حکم حیض سے مختلف ہے حیض کی حالت میں عورت سے نماز معاف ہے اور روزے رکھنا منموع ہے۔ اور بعد میں جو روزے رہ گئے ہیں ان کی قضاء دے گی، جب کہ استحاضہ میں نماز معاف نہیں ہے اور وہ روزے بھی رکھے گی۔
دلیل:

عن عائشة رضي الله عنها قالت جاءت فاطمة بنت أبي حبيش النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله صلى الله عليه وسلم اني امرأة أستحاض فلا أطهر افادع الصلاة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا، إنما ذلك عرق وليس بحيض فإذا أقبلت حیضتك فدعي الصلاة وإذا أدبرت فاغسلي عنك الدم ثم صلي قال وقال ابي ثم توضئي لكل صلاة حتى يجيء ذلك الوقت [صحیح البخاري : 228]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ استحاضہ ایک مستقل بیماری ہے۔ جس میں عورت کا خون بند نہیں ہوتا اس کے لیے حکم یہ ہے، کہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے اور نماز ادا کرے گی باقی اس حوالے سے جو روایات آتی ہیں ہمارے نزدیک وہ سب روایات سندا صحیح ہیں۔
واللہ اعلم
باقی اس حوالے سے مزید مطالعہ کرنے کے لیے ان احادیث کو دیکھ لیں:
[صحیح مسلم : 755 ،760، 756 ، صحیح البخاری : 228 ، 309 ،320 ،310 ،325 ،327 ، سنن ترمذی : 125 ، 126 ،128 ،129 ، سنن النسائی : 170 ، 201 ، 203 ،204 ،205 ،206،،207 ، ابوداؤد : 296 ، 304 ، 309 ،305 ،310]

فضیلۃ الباحث امتیاز احمد حفظہ اللہ