سوال (928)
عورت کے اعتکاف کا مسئلہ واضح کر دیں کہ عورت اعتکاف کے لیے کہاں بیٹھے گی ؟
جواب
مرد ہو یا عورت ہو ، یہ یاد رکھیں کہ اعتکاف نفلی عبادت ہے ، مگر اس عبادت کے لیے مسجد کا تعین ہے ، جب کسی عبادت کے لیے شارع جگہ منتخب کرلے تو وہ عبادت کہیں نہیں ہوسکتی ہے ، جیسے حج ہے ، مکۃ المکرمہ کے علاؤہ کہیں اور حج نہیں ہوگا ، یاد رکھیں کہ بھلے کوئی مسجد نبوی یا مسجد اقصی میں حج کرنے کا ارادے رکھے تو وہاں بھی حج نہیں ہوگا ، کیونکہ جگہ کا تعین شرعی مسئلہ ہے ۔ اعتکاف کے لیے جگہ مسجد ہے ، یہی شریعت کا تعین ہے ، اب چاہے مسجد جامع ہو یا غیر جامع ہو ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔
“وَلَا تُبَاشِرُوۡهُنَّ وَاَنۡـتُمۡ عٰكِفُوۡنَ فِى الۡمَسٰجِدِؕ” [سورة البقرة : 187]
«اور ان سے مباشرت مت کرو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو۔»
صحیح البخاری کی رو سے مستحاضہ عورت نے بھی مسجد میں اعتکاف کیا ہے ، امھات المومنین کے خیمے مسجد میں لگائے جاتے تھے ، صحیح البخاری اور صحیح مسلم میں احادیث اس حوالے سے بھری ہوئی ہیں ۔
احناف کا جو موقف ہے وہ یہ ہے کہ عورت گھر کی مسجد میں اعتکاف کرے ، یہ نہیں ہے کہ عورت گھر میں اعتکاف کرے ، گھر میں جو مصلے کے نام سے کمرہ بناتے تھے وہ آج کل نہیں ہے ، اگرچہ یہ غلط ہے لیکن انہوں نے بھی مسجد کی شرط لگائی ہے ، گھر کے مصلے کو مسجد کہنا بھی محل نظر ہے ، باقی ہمارا موقف واضح ہے کہ عورت کا اعتکاف مسجد میں ہی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ