سوال (1236)

کیا عورت عورتوں کی جماعت کی امامت کر سکتی ہے؟

جواب

عورت عورتوں کی امامت کروا سکتی ہے، جیسا کہ ام ورقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی۔
[ابوداود: 592، إسناده حسن]

فضیلۃ العالم عبد الخالق سیف حفظہ اللہ

سوال: کیا عورت جماعت کروا سکتی ہے؟ بحوالہ جواب مطلوب ہے۔

جواب: عورت، عورتوں کی جماعت کروا سکتی ہے، صف کے درمیان میں کھڑی ہوکر خواہ فرض نماز ہو یا نوافل(تراویح وغیرہ)۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِى حَكِيمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِى مَيْسَرَةُ بْنُ حَبِيبٍ النَّهْدِىُّ عَنْ رَيْطَةَ الْحَنَفِيَّةِ قَالَتْ أَمَّتْنَا عَائِشَةُ فَقَامَتْ بَيْنَهُنَّ فِى الصَّلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ.

[سنن دار قطنی، کتاب: پاکی کا بیان،  باب: باب: خواتین کا باجماعت نماز ادا کرنا، ان کی امام کہاں کھڑی ہوگی۔ حدیث نمبر: 1490]

ریطہ حنفیہ بیان کرتی ہیں: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا ہماری امامت کیا کرتی تھیں، آپ فرض نماز میں خواتین کے درمیان کھڑی ہوا کرتی تھیں۔ [سندہ صحیح]

تنبیہ: خواتین کا گھر میں باجماعت نماز پڑھنا افضل عمل ہے بنسبت مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے سے۔ البتہ اہل بدعت چونکہ خواتین کو مساجد جانے سے منع کرتے ہیں جوکہ حدیث کی مخالفت ہے، لہذا خواتین کو مساجد جانا مطلقا ترک نہیں کرنا چاہیے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ