سوال (2254)

ایک عورت کے کسی آدمی سے ناجائز تعلقات تھے معاملہ ظاہر ہونے پر خاوند نے عورت کو گھر سے نکال دیا جبکہ عورت اس سے انکاری تھی، خاوند اور اس کے گھر والوں نے کہا کہ اگر وہ آدمی جس کے ساتھ عورت کے تعلقات تھے قسم دے کہ میرے تعلقات نہیں تھے تو ہم اس عورت کو بسا لیتے ہیں، چار چھوٹے بچے ہیں، کیا وہ آدمی جھوٹی قسم اٹھا کر یہ گھر ٹوٹنے سے بچا سکتا ہے، جبکہ وہ آئندہ اس فعل حرام سے توبہ بھی کر چکا ہے۔

جواب

جھوٹی قسم کی اجازت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

کسی کا گھر بچانے کے لیے توریہ اور تعریض کرتے ہوئےمصلحتا جھوٹی قسم میں حرج نہیں

خرجنا نريد رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعنا وائل بن حجر فأخذه عدو له فتحرج الناس أن يحلفوا، وحلفت أنه أخي فخلى عنه، فأتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال: أنت كنت أبرَّهم وأصدقهم، صدقت. المسلم أخو المسلم.
[ابو داود]
إذا كنت مضطرًا إليها فلا شيء عليك، تسمى يمين الغموس إذا كان الإنسان ليس مضطرًا لها، فإذا اضطر إليها فلا حرج في ذلك (ابن باز)

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

توریہ جھوٹ کو نہیں کہتے ہیں، دونوں کے درمیان فرق ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

یہ ایسی صورت محسوس ہوتی ہے، جہاں جھوٹ بولنا جائز ہے، خواہ وہ توریہ نہ ہو، حدیث شریف میں ہے۔

“ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس، فيقول خيرًا، وينمي خيرًا”

فضیلۃ العالم محمد زبیر حفظہ اللہ