سوال (4052)
عورت گھر میں اعتکاف بیٹھ سکتی ہے کیا دلیل کے ساتھ جواب دیں؟
جواب
دین اسلام نے کچھ اعمال کے لیے جگہ اور وقت متعین کیا ہے، جیسا کہ صدقہ الفطر خاص ایام میں نکالا جاتا ہے اور حج بیت اللہ میں ہوگا، کہیں اور نہیں ہوگا۔ بالکل اسی طرح اعتکاف مسجد کے ساتھ خاص ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:
“وَاَنۡـتُمۡ عٰكِفُوۡنَ فِى الۡمَسٰجِدِ” [سورة البقرة: 187]
ترجمہ: اور تم مسجدوں میں معتکف ہو.
اس لیے عورت گھر میں اعتکاف نہیں کر سکتی ہے، آج بھی اگر فتنے کا ڈر نہ ہو، ولی یا شوہر کی اجازت ہو تو عورت مسجد میں اعتکاف کرے گی۔ جو گھر میں اعتکاف کرتے ہیں، دلیل ان کے ذمے ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: کیا عورت گھر میں اعتکاف بیٹھ سکتی ہے؟
جواب: اعتکاف خواہ مرد کا ہو یا عورت کا وہ صرف مسجد میں ہی ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
شیخ محترم نے بالکل بجا ارشاد فرمایا کہ مرد ہو یا عورت، اعتکاف گھر میں نہیں ہوگا، مسجد میں ہی ہوگا۔
قرآن میں صاف الفاظ ہیں:
وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ
اور اسلام نے کچھ عبادتوں کے لیے وقت کا تعین کیا ہے، کچھ کے لیے جگہ کا، اور کچھ کے لیے دونوں کا۔
اب جس چیز کے لیے شریعت نے جگہ مقرر کر دی ہو، اس کو بدلنا جائز نہیں۔
آپ جتنا بھی مدینے سے محبت کریں، مگر عمرہ مکہ میں ہی ہوگا نہ، مدینے میں نہیں، کیونکہ جگہ متعین ہے۔
اسی طرح اعتکاف کی جگہ مسجد ہے، وہ متعین ہو گئی۔
احناف کا جو مؤقف بیان کیا جاتا ہے کہ عورت گھر میں اعتکاف کرے، وہ اصل میں یہ ہے کہ عورت گھر کی مسجد میں اعتکاف کر سکتی ہے، پہلے گھروں میں جو مخصوص عبادت کی جگہ (مُصَلّى) ہوتی تھی، اس میں اعتکاف کی اجازت تھی۔
اب آج کے گھروں میں جہاں کچن بھی ہے، بیڈ روم بھی، واش روم بھی، وہ جگہ مسجد نہیں کہلا سکتی۔
تو نہ وہ مسجد باقی رہی، نہ وہاں اعتکاف۔
اگر واقعی گھر میں کوئی مخصوص جگہ ہو، تب بھی بہتر یہ ہے کہ عورت بھی مسجد میں ہی اعتکاف کرے، جیسے شریعت نے کہا ہے۔
کچھ لوگ دلیل دیتے ہیں کہ پوری زمین سجدے کے لیے پاک ہے، تو اعتکاف بھی کہیں بھی ہو سکتا ہے، یہ استدلال درست نہیں۔
عورت مسجد میں ہی اعتکاف کرے، اور چونکہ نفلی عبادت ہے، تو شوہر یا ولی سے اجازت لے، فتنہ کا اندیشہ نہ ہو، پردے کا انتظام ہو، تو پھر کوئی حرج نہیں۔
نوافل پڑھے، اذکار کرے، عبادت کرے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ