سوال (4354)
کیا طلاق والی لڑکی عدت میں نوکری کر سکتی ہے، کیونکہ گھر میں ایک چھوٹی بچی ہے، کمانے والا بھی کوئی نہیں ہے، تو کیا طلاق کی عدت کے دوران لڑکی نوکری کر سکتی ہے۔ رمضان کے آخری عشرہ میں طلاق ہوئی ہے اور ابھی تک عدت نہیں کی ہے۔
جواب
طلاق یافتہ عورت اور جس کا شوہر فوت ہو جائے ان دونوں کی عدت میں فرق ہوتا ہے، طلاق والی عورت پر بیوہ عورت والی پابندیاں عائد نہیں ہوتی ہیں، بلکہ بیوہ عورت بھی اشد ضرورت کے تحت گھر سے نکل سکتی ہے، طلاق یافتہ عووت پر ایسی پابندی نہیں ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
سائل: شیخ یہ طلاق والی عدت میں عورت صرف تین حیض تک نکاح نہیں کر سکتی ہے، کیا اس کے علاؤہ بھی کوئی پابندی ہے؟
جواب: میرے علم کے مطابق اس پابندی کے علاؤہ کوئی پابندی نہیں ہے، صرف تین حیض تک وہ عورت کسی سے نکاح نہیں کر سکتی، باقی زیب و زینت کے حوالے سے کوئی پابندی نہیں ہے، باہر تو کوئی بھی عورت نہیں نکل سکتی ہے، عورت کا مقام یہ ہے کہ وہ گھر پر ہی رہے، اس طرح غیر محرم سے بھی کوئی عورت نہیں مل سکتی، اس لیے اصل بات یہ ہے کہ جہالت ہے، اس کی وجہ سے یہ سارے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ