سوال (5446)

ایک عورت کہتی ہے کہ میرے شوہر کے دوسری عورتوں کے ساتھ غلط ریلیشنز ہیں اور وہ مجھے مارتا بھی ہے، اس لیے میرا اس کے قریب جانے کو دل نہیں مانتا کیا میں گناہگار ہوں؟

جواب

ایسی عورت کو چاہیے کہ یہ بات اپنے بڑوں کے درمیان رکھے، اگر یہ سمجھتی ہو کہ مسئلہ اس طرح حل ہو سکتا ہے، بصورت دیگر وہ نہیں رہنا چاہتی ہے تو شریعت نے اس کو خلع کا اختیار دیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

پیارے بھائی پہلی بات یہ کہ یہ بہت بڑا الزام ہے بغیر ٹھوس دلیل کے خالی شکوک و شبہات میں ایسا سوچنا بھی غلط ہے، اگر واقعی ایسا مسئلہ ہے اور مارتا ہے تو اسکا طریقہ اسلام نے خلع بتایا ہے پس اسکو چاہیے کہ خلع لے لے، لیکن اگر وہ خلع نہیں لیتی ہیں اور خاوند کے حقوق بھی نہیں دینا چاہتی ہیں خالی اپنے نام نفقے کے حقوق لینا چاہتی ہیں تو یہ درست نہیں ہوگا، پس اگر ہماری بہن مارنے پہ کمپرومائز کر سکتی ہیں تو پھر حقوق بھی دینے ہوں گے اگر نہیں کر سکتیں تو پھر خلع لے لیں، اس سے مراد یہ قطعا نہیں کہ اسکے شوہر کے دونوں اعمال کو درست کہا جا رہا ہے وہ اگر ایسا ہے تو غلط ہی ہو گا لیکن اسکا غلط ہونا یا علیحدہ ہے اور ایک غلط بندے کو اسکے حقوق نہ دینا یہ علیحدہ غلطی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ