سوال (4460)

ایک لڑکی ہے وہ خلع لینا چاہتی ہے اور جس لڑکے سے اس کا نکاح ہوا تھا اس کو پانچ سال ہونگے ہیں دبئی گئے ہوئے ہیں، ابھی چار پانچ سال ہو گئے ہیں، واپس نہیں آیا ہے، لڑکے کے گھر والوں نے بھی بول دیا ہے کہ وہ نہیں کرنا چاہ رہا ہے، اس وجہ سے یہ ہے کہ آپ خلع لے لیں، وہ طلاق اس لیے نہیں دے رہا کہ حق مہر بہت زیادہ لکھوایا ہوا ہے تو اس صورت میں لڑکی کو عدت کرنی پڑے گی یا نہیں کرنی پڑے گی اگر کرنی پڑے گی تو کتنی عدت ہو گی رہنمائی فرما دیں.

جواب

جو میاں بیوی کے آپس میں تعلقات قائم نہیں ہوئے ہیں، اور مرد طلاق دے دیتا ہے تو عورت پر کوئی عدت نہیں ہوگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: اگر لڑکا طلاق دے گا تو اس پر کوئی حق مہر تو نہیں ہو گا لڑکی کو دینے کے لیے۔
جواب: حق مہر اگر طے ہوگیا ہے تو آدھا دینا پڑے گا، ورنہ مہر مثل دینا پڑے گا، کچھ نہ کچھ اس عورت کو دینا پڑے گا، ایسا نہیں ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ لڑکا طلاق نہیں دینا چاہتا ہے، عورت خلع لینا چاہتی ہے، اس صورت میں عورت پر کتنی عدت ہوگی اور اس کے علاؤہ یہ بھی بتائیں کہ کیا مرد حق مہر اس کو دے گا؟
جواب: اگر اس عورت نے حق مہر لے لیا ہے تو خلع کی صورت میں واپس دینا ہوگا، کیونکہ خلع کی صورت میں عورت حق مہر واپس دے گی، باقی عدت نہیں ہوگی، کیونکہ ان کی صحبت اور خلوت ثابت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: کیا خلع کی ایک ماہ عدت شمار نہیں ہوگی؟
جواب: جب صحبت نہیں ہوئی ہے اور ملاقات نہیں ہوئی ہو تو مندرجہ ذیل آیت کریمہ پر عمل ہوگا، کوئی عدت شمار نہیں ہوگی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے؛

“يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَكَحۡتُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقۡتُمُوۡهُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡهُنَّ فَمَا لَـكُمۡ عَلَيۡهِنَّ مِنۡ عِدَّةٍ تَعۡتَدُّوۡنَهَا ۚ فَمَتِّعُوۡهُنَّ وَسَرِّحُوۡهُنَّ سَرَاحًا جَمِيۡلًا” [سورة الأحزاب : 49]

«اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں طلاق دے دو، اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگائو تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں، جسے تم شمار کرو، سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو، اچھے طریقے سے چھوڑنا»

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ