سوال (5086)

ایک عورت کے جوانی میں ہی چھ بچے ایک کے بعد ایک پیدا ہوئے۔ ابھی ایک حمل سے فارغ ہوتی تھی تو دوسرا بچہ پیدا ہو چکا تھا۔ اس چیز سے تنگ آکر ہمت ہار گئی ہے اور اس نے آپریشن کروا کر اپنے نظام تولید کو ختم کروا لیا اب اس کو اس پر شرمندگی ہو رہی ہے۔ وہ اب کیا کرے۔ علماء کرام سے رہنمائی درکار ہے؟

جواب

یہ سوال پہلے ہونا چاہیے تھا، اب تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا ہے، سواء استغفار کے، اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرے، شاید اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرما دیں، یہ کوئی چھوٹا سا مسئلہ نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

شیخ محترم نے بجا فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، بہرحال بہت بڑا جرم کیا ہے، اللہ کے کام میں مداخلت کی ہے، لیکن توبہ کا دروازہ کھولا ہوا ہے، صدقہ و خیرات بھی توبہ کا ایک ذریعہ ہے، نوافل بھی گناہوں کے بخشش کا ایک ذریعہ ہے، لہذا مایوس نہ ہوں، بلکہ اپنی عبادات اور توبہ و استغفار کی طرف جائیں اللہ تعالیٰ ضرور معاف کردے گا، بس لوگوں میں اس کو عام نہ کریں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہمارے معاشرے میں یہ جرم عام ہے جسے کرنے والے تعلیمات اسلامیہ اور عقیدہ وایمان کی کمزوری کی وجہ سے کر گزرتے ہیں اور عدم علم و جہالت کے سبب کئے گئے گناہ پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہوتا ہے اور اگر علم کے باوجود کیا جائے تو تب یہ بہت بڑی غلطی ہے جس پر ندامت کے ساتھ رب العالمین سے معافی کی درخواست کرتے رہنی چاہیے ہے اور سب سے بڑی بات جو اولاد جیسی نعمت رب العالمین نے عطا فرمائی اس کی صحیح معنوں میں قرآن وحدیث کے مطابق تربیت کریں۔
انہیں تعلیمات اسلامیہ سے آراستہ و پیراستہ کروائیں۔
انہیں سب سے رب العالمین کی محبت وتعارف دیں کہ وہ ہمیشہ بندگی اور شکر و اطاعت میں زندگی گزار دیں یوں بہت امید ہے کہ رب العالمین خوش ہو کر ناراضگی کو ختم فرما دیں۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ