سوال (837)

کیا عورت علماء کی ویڈیوز یوٹیوب پر دیکھ سکتی ہے ؟

جواب

نابینا صحابی کے آنے پر امہات المؤمنین نے کہا تھا کہ وہ تو ہمیں نہیں دیکھ رہا۔ تو آپ نے فرمایا تھا کہ کیا تم بھی نابینا ہو؟ یعنی کوئی عورت غیر محرم کو غور سے نہیں دیکھ سکتی ہے ۔ یہی حکم ویڈیو کا ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

یہ حدیث ضعیف ہے ، عورت مرد کی طرف دیکھ سکتی ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا. البتہ شہوت کی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتی ہے۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

“وَقُلْ لِّـلۡمُؤۡمِنٰتِ يَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِهِنَّ” [سورة النور : 31]

پر بھی عمل کروائیں ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فقد أمر الله -جل وعلا- عباده المؤمنين بغض الأبصار، وأمر أيضًا المؤمنات بغض البصر، قال -جل وعلا- قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ [النور:30-31].
فغض البصر مطلوب، وإذا رأت المرأة الرجال من غير شهوة؛ فلا حرج في ذلك، كما تنظر إليهم في الأسواق، وفي المساجد؛ لا حرج في ذلك، لكن كونها تغض البصر احتياطًا حتى لا تقع الشهوة، وحتى لا تقع الفتنة هذا مطلوب عند الحاجة إليه.
أما إذا كان النظر ليس معه شهوة، كنظرها في الأسواق، النظر العادي، وفي المسجد إذا دخلت المسجد تصلي مع الناس، النظر العادي، أو للاعبين مثلما نظرت عائشة للحبشة من غير شهوة؛ فلا حرج في ذلك، والحمد لله، نعم.
الشيخ ابن باز رحمه الله وغفر له

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ