سوال (2984)
ایک گرلز کالج کی 57 میں سے 33 ٹیچرز طلاق یافتہ ہیں اور جنہوں نے شادی ہی نہیں کی وہ الگ ہیں، ہمارے پڑھے لکھے اور ورکنگ طبقے میں یہ ایک المیہ جنم لے رہا ہے، کاش کوئی سوچے، قوام (مرد) کی موجودگی میں عورت جب بھی کمانے کی راہ پر نکلے گی تو اس کے راہ راست سے بھٹکنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں، ہمارے گرد و پیش کا ڈیٹا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے، مرد کی یہی تو خوبی ہے وہ کماتا ہے تو بیوی بچوں اور ساری فیملی کو کھلاتا ہے اور عورت کا یہی تو نقص ہے، وہ کماتی ہے تو اپنے لیے کماتی ہے، جو کماتی ہے وہ صرف اس کا اپنا ہوتا ہے، پھر وہ کسی اور کے ساتھ نہیں چل سکتی، شوہر کے ساتھ بھی نہیں، وہ سوچتی ہے میں اپنا کماتی ہوں تو مجھے شوہر کی کیا ضرورت ہے؟ اس بارے میں وضاحت بیان کر دیں؟
جواب
اگرچہ بوقت ضرورت عورت کام کر سکتی ہے، شریعت نے چادر اور چار دیواری ملحوظ خاطر رکھا ہے، عورت کو چاہیے کہ اس کو ملحوظ خاطر رکھے، لیکن المیہ ہمارے معاشرے کا وہی ہے، جو اوپر تحریر میں ذکر کیا گیا ہے، ممکن ہے کہ بہت سے احباب کو یہ بات عجیب لگے، لیکن حقیقت یہ ہے، اور حقیقت سے آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے، ایسے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، ابھی حالیہ ہمارے ہاں خاندان میں یہ مسئلہ پیدا ہو گیا ہے کہ ایک عورت نے کہا ہے کہ میں کماتی ہوں، گھر میں چلاتی ہوں، اس بنیاد پر وہ بضد ہے کہ مجھے طلاق دینی چاہیے، بہرحال یہ تحریر قابل غور ہے، اس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جب ہم اپنے اسلاف کی طرف دیکھتے ہیں تو ایک لمبی چوڑی فہرست ہمیں یتیموں کی دیکھنے میں آتی ہے، خواہ وہ امام بخاری رحمہ اللہ ہوں، یا ان جیسی اور شخصیات ہوں، سوال یہ ہے کہ آج ایسی شخصیات کیوں پیدا نہیں ہو رہی ہیں، اس کا بڑا دردناک جواب ہے، اس کی بینادی وجہ یہ ہے کہ آج وہ کھیتیاں بنجر ہوچکی ہیں، جن کھیتیوں میں ان علماء کی فصل اگا کرتی تھی، یاد رکھیں کہ ایک بادشاہ ہوتا ہے، ایک بادشاہ گر ہوتا ہے، ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہماری خواتین کو اس بات کا احساس ہی نہیں ہے کہ وہ بادشاہ نہیں بلکہ وہ بادشاہ گر ہیں، بادشاہ گری یہ بادشاہ بننے سے بڑا کام ہوتا ہے، آج ہم نے اپنی خواتین کو پیسے کمانے کے چکر میں لگا دیا ہے، جب عورت پیسہ کمانے کے چکر میں آئی ہے تو سب سے پہلے اس نے اپنے گھر کی چار دیواری کو چھوڑا ہے، جب عورت گھر سے نکلی تو سمجھ جائیں کہ ہمارے گھر کی تباہی شروع ہوگئی ہے، اس کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں، ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں تو یہ سوچنا پڑتا ہے کہ کہیں ہم جنگل میں تو نہیں ہیں، الفاظ سخت ضرور ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے، عورت جب پیسہ کمانے کے چکر میں پڑتی ہے تو اس وقت پورے معاشرے کی تباہی شروع ہوجاتی ہے، یہ عورت کا کام نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کردیا ہے۔
“اَلرِّجَالُ قَوَّامُوۡنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعۡضَهُمۡ عَلٰى بَعۡضٍ وَّبِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِهِمۡ” [سورة النساء : 34]
«مرد عورتوں پر نگران ہیں، اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا»
فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ