سوال (1891)
عورت کے لیے پیتل کی جیولری پہننا کیسا ہے؟
جواب
یہ جائز نہیں ہے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ،عَنْ أَبِيهِ, أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ شَبَهٍ،فَقَالَ لَهُ: مَا لِي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الْأَصْنَامِ؟!،فَطَرَحَهُ،ثُمَّ جَاءَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِيدٍ،فَقَالَ: مَا لِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ؟ فَطَرَحَهُ،فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مِنْ أَيِّ شَيْءٍ أَتَّخِذُهُ؟ قَالَ: اتَّخِذْهُ مِنْ وَرِقٍ،وَلَا تُتِمَّهُ مِثْقَالًا
جناب عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جب کہ اس نے پیتل کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ’’مجھے کیا ہے کہ میں تجھ سے بتوں کی بو پاتا ہوں؟‘‘ تو اس نے وہ انگوٹھی اتار پھینکی۔وہ دوبارہ آیا تو لوہے کی انگوٹھی پہنے ہوا تھا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کیا بات ہے کہ میں تجھ پر دوزخیوں کا زیور دیکھتا ہوں؟‘‘ تو اس نے وہ بھی اتار پھینکی۔پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس چیز سے انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’چاندی کی بنواؤ مگر مثقال سے کم رکھنا‘‘
[سنن النسائي :5198 وسندہ حسن ، اتحاف الخیرۃ للبوصیري :6/ 112، حدیث نمبر :5580 وسندہ حسن ]
نوٹ : کچھ علماء اس حدیث کو ضعیف کہتے ہیں، اس بناء پر وہ پیتل کی جیولری کو جائز سمجھتے ہیں، جبکہ آخر الذکر حوالہ میں جو حدیث ہے وہ سندا و متنا حسن درجہ کی ہے۔
فضیلۃ الباحث عبد الخالق سیف حفظہ اللہ
فالتمس و لو خاتما من حديد سے اس کا جواز معلوم ہوتا ہے۔ اس صورت میں نہی (بشرط صحت حدیث) کراہت پر محمول ہو گی۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
صالح الفوزان کا یہی فتویٰ ہے کہ “جائز مع الکراھة” ، امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان بھی اس طرف ہے کہ جائز ہے ، دوسرا امام بخاری رحمہ اللہ کی صناعت حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا جس میں ہے کہ یہ اہل نار کا پہناوا ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ سے سوال ہوا اثرم کی روایت میں جیسا کہ ابن عبد البر نے تمہید میں بیان کیا ہے ، امام صاحب نے ابن مسعود اور ابن عمر کا عمل ذکر کیا جو جواز پر دلالت کرتا ہیں ، مرفوع کی غرابت کی طرف امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اشارہ کیا ہے۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ