سوال (4073)

اگر مرضعہ رمضان کے روزوں کی طاقت رکھے اور روزے رکھ بھی رہی ہو بس مخصوص ایام کے روزے رہ جائیں باقی سب رکھے ہوں، اب ان دنوں کی گنتی بعد میں پورا کرنا ہی ضروری ہے یا ان ایام کا فدیہ بھی دے سکتی ہے؟

جواب

مخصوص ایام میں رہ جانے والے روزوں کی قضاء ہے۔

فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ

اگر وہ قضاء کی طاقت رکھتی ہیں تو ان پر قضاء ہے، لیکن اگر قضاء مشکل ہوجائے تو وہ ان روزوں کا فدیہ دے دیں، کافی ہے۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

سوال: میں ایام مخصوصہ کے یعنی حیض کے جو روزے رکھے جاتے ہیں وہ میں نے کبھی نہیں رکھے کیونکہ کہ مجھے اس بارے میں علم نہیں تھا اب میری شادی کو بھی 15 ساھوگیے ھیں مجھے ابھی اس بارے میں پتہ چلا ھے تو اب میرے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب: روزے کے بارے میں اہل علم کا فتویٰ ہے کہ جو بیماری کی وجہ سے روزے چھوٹے، وہ روزے جب تک زندہ ہیں، رکھیں، آپ کا انتقال ہوجائے تو آپ کی اولاد فدیہ دے گی، لاغر یا محتاج ہو جائیں تو فدیہ ہے، ابھی فلحال روزے ہیں۔ توبہ تائب ہو جائیں، ایک گناہ کو سر پر لے لیا ہے، حیرت کی بات ہے کہ مسلم ہونے کے باوجود یہ علم نہیں ہے کہ روزہ چھوٹ گیا ہے تو رکھنا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ