سوال (1759)

کیا یہ کہنا درست ہے کہ شادی کے بعد عورت کے نصیب سے رزق ملتا ہے اور مرد کے نصیب سے اولاد ملتی ہے ؟

جواب

اس بات کی شرعی اعتبار سے کچھ حقیقت نہیں ہے ، بس لوگوں کی زبان پر جہالت پر مبنی چلتا پھرتا جملہ ہے ، اولاد خاوند و بیوی دونوں ہی کا نصیب ہوتا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

“يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ”[شوری : 49]

«اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے»
اللہ تعالیٰ کی طرف سے رزق ہر ایک کا علیحدہ علیحدہ مخصوص و متعین ہے ۔
اللہ تعالی نے قرآنِ کریم میں رزق کے بارے فرمایا ہے ۔

“وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَ یَعْلَمُ” [ھود : 6]

«زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جان دار ہیں سب کا رزق اللہ تعالٰی پر ہے»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو اس کا رزق لکھ دیا جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ فرشتے کو بھیجتے ہیں ، اسے چار باتوں کے لکھنے کا حکم دیتا ہے ، اس سے کہا جاتا ہے کہ اس کے عمل ، اس کا رزق ، اس کی مدت زندگی اور یہ کہ بد ہے یا نیک، لکھ لے۔
(صحیح بخاری: 3208)

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ