سوال (3478)

“دية المرأة نصف دية الرجل”

عورت کی دیت مرد کے مقابلہ میں آدھی ہے. کیا یہ قول درست ہے؟

جواب

جی ہاں! اس پر امت کا اتفاق ہے، امام ابن منذر رحمہ اللہ اور امام ابن عبد البر رحمہ نے اجماع نقل کیا ہے. کہ عورت کی دیت مرد کے مقابلہ میں آدھی ہے، اس پر احادیث سے دلائل ملتے ہیں، سلف و خلف کا یہی قول ہے، اسی پر اجماع ہے، فقہ الحدیث شیخ عمران ایوب لاہوری صاحب کی دیکھ لیں، عربی میں فقہ المیسر دیکھ لیں، یہ کتابیں مفید ہونگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ