سوال (1673)
میری بہن گاؤں میں رہتی ہے، دو چار دن میں ان کو شہر میں شفٹ ہونا تھا، تو ان کے شوہر فوت ہوگئے ہیں، کیا اب میری بہن عدت گاؤں میں گزارے یا نئے گھر میں شفٹ ہو سکتے ہیں؟
جواب
جس گھر میں خاوند کی وفات کی خبر آئی تھی، اگر کوئی مانع نہیں جیسے کہ جان و مال یا عزت کا خوف، تو عورت اسی گھر میں عدت گزارے، گھر والوں کو چاہیے کہ اس کی عدت گزاری کا مناسب انتظام کریں اور چار مہینے دس دن صبر سے کام لیں، اگر گھر والے مثال کے طور پر دھکے دے کر نکالتے ہوں تو پھر جہاں چاہے عدت گزارے۔
مزید دیکھیں. [سنن أبي داود: 2300]
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
سوال: ہم دو بھائی ہیں، ایک سعودی عرب میں رہتا ہے۔ اور ایک لاہور میں رہتا ہے۔ ہمارا آبائی گاؤں 176 / 9 L ہے، والد کا انتقال ہو گیا ہے، امیجان کی عدت کا مسئلہ ہے، میری چھٹی ختم ہو رہی ہے، میں نے واپس سعودی عرب چلے جانا ہے، امی دوسرے بھائی کے پاس لاہور جانا چاہتی ہیں، اس کے لیے کیا حکم ہوگا، عدت آبائی گاؤں میں ہی گزارے یا وہ دوسرے بیٹے کے پاس لاہور جا سکتی ہے ابھی ہم آبائی گاؤں میں ہی ہیں۔
جواب: عورت کی عدت اصلاً اصولاً شوہر کے گھر میں ہے، بھلے آپ وہاں موجود نہ ہوں، آپ کی بہن یا کوئی رشتے دار وہیں ہوگا ، بہتر ہے کہ وہ ان کی نگرانی کرے، الا یہ کوئی راستہ نہ ہو تو وہ لاہور منتقل ہو سکتی ہے، کیونکہ مجبوری کے احکام الگ ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ