سوال (4613)

عورتیں علیحدہ جماعت کروا سکتی ہیں؟ طریقہ کیا ہوگا؟ کیا اقامت کہی جائے گی؟

جواب

عورتوں کا باجماعت نماز پڑھنا اور ایک عورت کا امام بن کر صف کے درمیان کھڑی ہونا، جائز ہے، عمومی قاعدہ یہ ہے کہ عورتیں باجماعت نماز پڑھ سکتی ہیں، امامت عورت عام نمازوں میں کر سکتی ہے، اگر نماز جنازہ کے متعلق ہے تو وہاں اہل علم گنجائش نہیں دیتے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته

عورت، عورتوں کی جماعت کروا سکتی ہے، صف کے درمیان میں کھڑی ہوکر خواہ فرض نماز ہو یا نوافل(تراویح وغیرہ)۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِى حَكِيمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِى مَيْسَرَةُ بْنُ حَبِيبٍ النَّهْدِىُّ عَنْ رَيْطَةَ الْحَنَفِيَّةِ قَالَتْ أَمَّتْنَا عَائِشَةُ فَقَامَتْ بَيْنَهُنَّ فِى الصَّلاَةِ الْمَكْتُوبَةِ.

[سنن دار قطنی، کتاب: پاکی کا بیان، باب: خواتین کا باجماعت نماز ادا کرنا، ان کی امام کہاں کھڑی ہوگی؟ حدیث نمبر: 1490] ریطہ حنفیہ بیان کرتی ہیں: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا ہماری امامت کیا کرتی تھیں، آپ فرض نماز میں خواتین کے درمیان کھڑی ہوا کرتی تھیں۔[سندہ صحیح]

تنبیہ: خواتین کا الگ سے اپنی عید کی نماز کی جماعت کروانا، بدعت ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

سائل: فرض نماز کے لیے اقامت بھی کہی جائے گی؟
جواب: جی ہاں، اگر صرف عورتیں ہیں، پھر جس طرح اذان کی گنجائش ہے، اس طرح اقامت کی بھی گنجائش ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ