سوال (464)

“يٰۤـاَيُّهَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ‌ ؕ وَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسٰلَـتَهٗ‌ ؕ وَاللّٰهُ يَعۡصِمُكَ مِنَ النَّاسِ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الۡـكٰفِرِيۡنَ” [سورة المائدة: 67]

’’اے رسول! پہنچا دے جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اور اگر تو نے نہ کیا تو توُ نے اس کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔ بے شک اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا‘‘۔
کیا یہ آیت حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی تھی ، میں نے کسی سے سنا ہے کہ یہ آیت عید غدیر خم کے موقعے پر نازل ہوئی تھی ، اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ؟

جواب

اس آیت کے وقت کا نزول کا فیصلہ حتمی نہیں ہوسکا ہے کہ یہ آیت کس مقام پر نازل ہوئی تھی ، البتہ قرائن سے اندازہ کیا جاتا ہے ، البتہ اس حوالے سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولایت کا ذکر کیا جاتا ہے ، یا خلافت کا ذکر کیا جاتا ہے ، اس کو ایک آدھ مفسر نے ذکر کیا ہے ، دیگر دلائل کی رو سے اس طرح ثابت ہی نہیں ہے ، اگر ثابت ہوجاتا تو جگھڑا کس چیز کا تھا تو لوگوں نے اس حوالے سے خودساختہ چیزیں بنائی ہیں ، باقی سیدنا علی رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ہیں ، اس کا کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ