اے ہمارے رب! روزِ قیامت ہمیں رسوا نہ کرنا

اللہ تعالی نے اپنے بندوں میں سے اہلِ شعور و اصحابِ دانش اور صاحبانِ بصیرت کی دعا کا ذکر فرمایا کہ وہ کہتے ہیں :

رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلَى رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ

”اے ہمارے رب! جس کا تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی وعدہ کیا ہے ہمیں وہ عطاء فرما اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کرنا، بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔“
(آل عمران : 194)
⇚ عکرمہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آیت کے متعلق فرمایا :
لا تفضحنا يوم القيامة.
”یعنی قیامت کے دن (ہمارے راز افشا کر کے) ہمیں بدنام وذلیل نہ کرنا۔“
(تفسیر ابن المنذر : 2/ 537، وفى سنده إبراهيم بن الحكم وهوضعیف)
⇚حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”یعنی ساری خلقت کے سامنے ہمیں رسوا نہ کرنا۔“
(تفسیر ابن کثیر : 2/ 164)
⇚مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”یعنی وہ اپنے پروردگار سے یہ دعا مانگتے ہیں کہ ہمیں اپنے ان وعدوں کا مصداق بنا دے جو تو نے اپنے رسولوں کے ذریعہ ہم سے کئے ہیں اور ہم سے وہ وعدے پورے کر دے، کہیں ایسا نہ ہو دنیا میں تو ہم پیغمبروں پر ایمان لاکر کافروں کی تضحیک اور طعن و ملامت کا نشان بنے ہی ہوئے ہیں۔ آخرت میں بھی ان کے سامنے ہماری رسوائی ہو اور وہ ہم پر یہ پھبتی کسیں کہ ایمان لاکر بھی تمہیں کیا حاصل ہوا؟۔“
(تیسیر القرآن، آل عمران : 194)
⇚شیخ عبد السلام بھٹوی حفظہ اللہ فرماتے ہیں :
”یعنی ہمیں یہ ڈر تو نہیں کہ تو وعدہ خلافی کرے گا، بلکہ ہمیں ڈر اپنے ہی اعمال سے ہے کہ یہ اچھے نہیں ہیں، کہیں ہماری رسوائی کا باعث نہ بنیں، اگر تو اپنی رحیمی و کریمی اور غفاری سے ہماری کوتاہیوں کو معاف فرما دے اور ہمیں رسوائی سے بچا لے تو ہماری عین سرفرازی اور تیری بندۂ نوازی ہے۔“
(تفسیر القرآن الکریم، ایضاً)
سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالی سے دعا کی :

وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ، يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ، إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ

“اور (اے میرے رب!) جس روز لوگ اٹھائے جائیں گے، اس روز مجھے رسوا نہ کرنا۔ کہ جس دن نہ کوئی مال فائدہ دے گا اور نہ بیٹے۔ سوائے اس کے کہ جو اللہ کے پاس سلامتی والا دل لے کر آیا۔“ (الشعراء : 87 – 89)
اللہ تعالی کا اہلِ ایمان سے وعدہ ہے کہ وہ قیامت کے دن انہیں رسوائی سے بچا لے گا، فرمایا :

يَوْمَ لَا يُخْزِي الله النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ نُورُهُمْ يَسْعَى بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ.

”اس دن اللہ نبی (صلی اللہ علیہ و سلم) اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں طرف میں دوڑ رہا ہو گا۔“
⇚مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
”جس روز اللہ اپنے اس نبی کو اور اس کے ساتھ والے ایمانداروں کو حسب وعدہ شرمندہ نہیں کرے گا بلکہ اپنے تمام وعدے پورے کرے گا ایسے کہ ان کا نور جو ان کے ایمان کا اثر ہوگا ان کے آگے آگے اور دائیں (بائیں) چلتا ہوگا۔“
کفار کو اللہ تعالی قیامت کے دن یوں رسوا کریں گے کہ انہیں مخلوقات کے سامنے جہنم میں لے جا کر ڈال دیا جائے گا، جیسا کہ باری تعالی نے اہل بصیرت کی دعا ذکر فرمائی :

رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ.

”اے ہمارے رب! یقیناً جسے آپ جہنم میں داخل کر دیں اسے تو آپ نے یقینا رسوا ہی کر دیا اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔“
(آل عمران : 192)
بنو کنانہ کے ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ میں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اقتداء میں نماز ادا کی، اور میں نے آپ کو یہ دعا کرتے سنا :

اللَّهُمَّ لَا تُخْزِنِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

”اے اللہ! قیامت کے دن مجھے رسوا نہ کرنا۔“
(مسند احمد : 29/ 596 ط؛ الرسالہ. وسندہ حسن)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں قیامت کے دن کی رسوائی و ذلت، شرمندگی و پشیمانی سے محفوظ فرمائے. آمین.

حافظ محمد طاھر

یہ بھی پڑھیں: کیا سلف صالحات مَردوں کے سامنے مجالس لگاتی تھیں؟