سوال (2141)

فقہی عبارت کا بامحاورہ ترجمہ کریں۔

“وَأَمَّا الَّذِي يُثبتُ بِغَيْرِ فِعْلِهِمَا فَالمِيرَاتُ بِأَنْ وَرِثا شَيْئًا فَيَكُونَ الْمُورُوث مُشْتَرَكاً بَيْنَهُمَا شَرَكَةَ مِلْك.
وَأَمَّا شركة العقود . فالكلام فِيهَا يقع في مواضع: فِي بَيَانِ أنواعها وكيفية كُلَّ نوعٍ مِنْهَا ، وَهُوَ الشركة با أن الامُوالِ فَهُوَ أَنْ أَشْتَرِكَ اثْنَانِ فِي رَأْسٍ مَالِ فَيَقُولَانِ أشْرَكَة فِيهِ عَلَى أَنْ تَشْترِى وَتَبیعَ مَعاً أَو شَتى”

جواب

اور جو ملکیت دونوں شراکت داروں کے اختیار کے بغیر ثابت ہوتی ہے تو وہ میراث ہے کہ دونوں کسی چیز کے وارث بنتے ہیں اور ترکہ ان دونوں کے درمیاں ملکیت کے طور پر مشترک ہو جاتا ہے۔
واللہ اعلم
اور رہی بات عقود و بیوع کی شراکت داری کی تو اس بارے میں مختلف اعتبار سے کلام ہوتا ہے مثلاً: ان کی اقسام اور پھر ہر نوع کی کیفیت کا بیان۔
اور یہ شراکت مال کے ساتھ ہوتی ہے کہ دو افراد اصل سرمائے میں شریک ہوں اور کہیں کہ اس عقد میں شراکت اس بنیاد پر ہے کہ ہم اکھٹے خرید و فروخت کریں گے یا پھر الگ الگ( جو بھی طے ہو جائے)

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ