سوال (3073)
ایام بیض تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو روزہ رکھنے کی کیا فضیلت ہے؟
جواب
اہل علم نے ایام بیض کی فضیلت کے بارے میں عمومی ادلہ ذکر کیے ہیں، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مہینے میں تین روزے صیام الدھر ہیں، یعنی ایسے ہیں، جیسا کہ آپ نے پورے سال روزے رکھے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حوالے سے ترغیب بھی مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اہتمام فرمایا ہے، صحابہ کرام نے اہتمام فرمایا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
“مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بَعَّدَ اللَّهُ، وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا” [صحيح البخاري : 2840]
«جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں (جہاد کرتے ہوئے) ایک دن بھی روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت کی دوری تک دور کر دے گا»
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مُرْنِي بِعَمَلٍ، قَالَ: عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عَدْلَ لَهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مُرْنِي بِعَمَلٍ، قَالَ: عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا عِدْلَ لَهُ. [سنن النسائي : 2225]
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی کام کا حکم فرمایئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس جیسا کوئی (عمل) نہیں ہے۔ میں نے (پھر) عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کسی کام کا حکم دیجئیے! آپ ﷺ نے فرمایا: روزے کو لازم پکڑو کیونکہ اس کے برابر کوئی عمل نہیں ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
رَجُلٌ يَصُومُ الدَّهْرَ، قَالَ: وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمِ الدَّهْرَ، قَالُوا: فَثُلُثَيْهِ، قَالَ: أَكْثَرَ، قَالُوا: فَنِصْفَهُ، قَالَ: أَكْثَرَ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ. [سنن النسائي : 2385]
« ایک آدمی ہے جو ہمیشہ روزے رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا: میری خواہش ہے کہ وہ کبھی کھاتا ہی نہیں، لوگوں نے عرض کیا: دو تہائی ایام رکھے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ بھی زیادہ ہے، لوگوں نے عرض کیا: اور آدھا رکھے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ بھی زیادہ ہے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں اتنے روزے نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کردیں، یہ ہر مہینے کے تین دن کے روزے ہیں »
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ