پاکستان اور اس کی آزادی کے خلاف انڈیا میڈ کیسی کیسی وڈیوز اور پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے کہ 1947 کو پاکستان آزاد نہیں ھوا تھا ،بس بنا تھا۔۔اور اس کے فورا بعد فوج کا قبضہ ھو گیا۔۔۔۔اور پھر پاکستان میں ھونے والے سب قتل اور واقعات فوج کے کھاتے میں ڈال دیا۔۔۔بلکہ جو فوتگیاں ھوئیں،انہیں بھی قتل قرار دے کر فوج کے کھاتے۔۔کہ آج کل فوج کے خلاف فیشن چل پڑا ھے ۔۔جو چایے ان کے کھاتے ڈال دو۔۔۔ایسی ایک وڈیو میں جس کا ٹائٹل ھے کہ 1947؛میں پاکستان آزاد نہیں،بنا تھا۔۔محض اپنے لیڈر کے موقف کی تقلید اور اپنی تسکین کے لیے بنائی گئی تاکہ ان کا یوم آزادی نہ منانے کا کوئی جواز نکل سکے چایے وہ بےڈھنگا ہی ھو.
وڈیو کے آغاز میں ہی کہا جاتا ھے کہ یہ پاکستانی میڈیا نہیں دکھائے گا۔۔اس سے ثابت ھوا ۔۔یہ صرف انڈین میڈیا دکھائے گا اور انڈین میڈیا ہی ایسی چیزیں تیار کر کر کے پاکستان میں پھیلا رہا ہے تاکہ پاکستان میں اداروں اور فوج کے خلاف اور ملک کے خلاف نفرت اور جنگ کو تیز کیا جائے۔۔۔جس طرح کہ بنگال میں پنجاب اور فوج کے خلاف نفرت کو تیز کیا گیا اور اس کا نتیجہ بغاوت اور ملک ٹوٹنے کی صورت میں نکلا۔۔یہاں بھی پنجاب اور فوج کا ہی زیادہ نام لیا جا رہا یے جس سے ثابت ھوا ۔۔۔۔دوبارہ وہی انڈین میڈیا پاکستان کے خلاف ویسی ہی سازش پھیلا رہا یے۔
وڈیو میں سب سے پہلے قائداعظم کی وفات کو بھی فوج کے کھاتے ڈال دیا گیا کہ انہوں نے قائد اعظم کو کراچی آنے پر چیک تک نہیں کیا۔۔۔عقل کے اندھے ۔۔گمراہی پھیلاتے ھوئے کچھ تو حقائق کا پاس کرو۔۔۔قیام پاکستان کے وقت تو فوج کی کوئی حالت ہی نہ تھی۔۔۔چیف آف آرمی لیول اور قابلیت کا کوئی بندہ ہی نہیں تھا۔۔۔ہمارا زیادہ تر ایمونیشن اور مالی اثاثے تک بھی انڈیا کے پاس تھے جن کے لیے خود گاندھی کو بھی احتجاج کرنا پڑا۔۔۔اس وقت کئی بڑے محکموں کی کمان انگریزوں کے پاس تھی کیونکہ ہمارے پاس اس لیول کے ابھی بندے ہی نہ تھے۔۔اس وقت ہماری فوج کی کمان بھی ایک انگریز کے پاس تھی۔۔۔تو انگریز کو تو آپ قانون کا بڑا پابند طبقہ سمجھتے ہیں تو اس نے قائداعظم کے خلاف کیسے سازش کر لی۔۔۔انہوں نے مارنا ھوتا تو پاکستان بننے سے پہلے ہی مار دیتے۔۔۔نہ وہ ھوتے نہ پاکستان بنتا۔۔۔اور ایمبولینس میں قائد اعظم کوچیک کرنا ڈاکٹروں کا کام تھا کہ فوج کا؟۔۔۔سب جانتے ہیں کہ قائد اعظم پاکستان بننے سے پہلے ہی ٹی بی کا شدید شکار تھے ۔۔پاکستان بننے سے پہلے ہی ان کی حالت تصویروں میں دیکھی جا سکتی یے کہ وہ کتنے نحیف،کمزور اور پتلے سے کسی ٹہنی کی طرح ھو گئے تھے۔۔۔پاکستان بننے کے بعد دن رات محنت کی وجہ سے ان کی حالت اور زیادہ خراب رہنے لگی۔۔عوام کا مورال بند رکھنے کے لیے ان کی بیماری چھپائی جاتی۔۔۔تو وہ تو تھے ہی آخری دموں پر۔۔۔ان کو مارنے کی کسی کو کیا ضرورت تھی۔۔۔مرے کو کسی نے مار کے کیا اپنے سر الزام لینا تھا۔۔۔یہ تو بہت بڑی بے وقوفی ھوتی۔۔۔
پھر حقائق کو مسخ کرتے ھوئے لیاقت علی خان کے قتل کو فوج کے کھاتے میں ڈالنے کی اندھی کوشش کی جا رہی ھے کہ چونکہ آج کل فیشن چلا ھوا ھے،ہوا چل پڑی ھے کہ جو غلط ھوا ،سب فوج کے کھاتے ڈال دو۔۔۔کوئی بتا سکتا ھے،فوج کو اس قتل کی کیا ضرورت تھی۔۔۔کیا فوج کا لیاقت علی خاں سے کوئی معمولی بھی اختلاف چل رہا تھا تو کوئی حقائق کے ساتھ روشنی ڈالے۔۔۔اصل حقائق چھپا کر ہر بات فوج کے کھاتے ڈالنے کی گھٹیا کوشش کے سوا اسے کیا کہیں۔۔۔اصل مسئلہ تو یہ تھا کہ اس وقت لیاقت علی خان نے امریکہ کی حمایت اور اس کیمپ میں جانے کا فیصلہ کیا تھا۔۔اس کی کئی وجوہات تھیں۔۔ایک تو یہ کہ نظریاتی طور پہ امریکہ ھم سے روس کے زیادہ قریب تھا۔۔روس ہر مذھب کے خلاف تھا۔۔۔خدا کے ہی خلاف تھا۔۔اس نے اپنے ملک سے تمام مساجد اور دوسرے مذاھب کی عبادت گاہیں بند کر دیں۔۔قران اور دوسری مذھبی کتابوں پر بھی مکمل پابندیاں لگ گئیں۔۔کوئی گھر میں بھی قرآن رکھ سکتا نہ پڑھ سکتا۔۔مذہبی فرائض کی ادائیگی پر مکمل پابندیاں تھیں۔۔۔جبکہ امریکہ میں مکمل مذھبی آزادیاں تھیں۔۔وہ سب آسمانی کتابوں اور سب مذاھب کو آزادی دیتے۔۔۔
امریکہ سے اتحاد کی دوسری وجہ یہ تھی کہ پاکستان ایک نوزائدہ ملک تھا۔۔۔جو اپنا کام صفر سے شروع کر رہا تھا۔کوئی مضبوط فوج تو کیا،سرکاری ملازمین اور فوج کو تنخواہیں تک دینے کے لیے پیسے نہ تھے جبکہ بھارت مقابلے میں پانچ گنا بڑی طاقت اور اس کے پاس سارے وسائل جوں کے توں تھے جو آزادی سے پہلےتھے۔۔۔اب پاکستان کو ایک مضبوط اتحادی کی ضرورت تھی اور وہ اس وقت امریکہ سے بہتر کوئی نہیں تھا ۔۔۔کیونکہ پاکستان کے خلاف انڈیا نے پہلے دن سے ہی سازشیں شروع کر دیں۔۔۔کبھی وہ ہمارے دریاؤں کا پانی بند کر دیتا اور کبھی کس طرح چھیڑ خوانی کرتا۔۔۔پھر کشمیر سمیت ہمارے الحاقی جونا گڑھ،مناوادر اور حیدرآباد دکن پر قبضہ کر لیا۔۔اب ایک مضبوط اتحادی کی اشد ضرورت تھی۔۔۔
یہ بات یہاں کے سوشلسٹوں اور نام نہاد ترقی پسندوں کو پسند نہ تھی ۔۔امریکہ سے اتحاد تو فوج کے حق میں تھا کہ اس سے فوج سمیت تمام ملازمین کو تنخواہیں بھی ملنا شروع ھو گئی۔۔تو فوج ایسے وزیراعظم کو کیوں مارتی۔۔۔فوج کا ان سے اختلاف تو کیا،الٹا اتحاد بنتا ھے۔۔۔وہ کیوں ایسے وزیراعظم کو مارتی۔۔۔بس ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ کی طرح جو چاہو فوج کے کھاتے ڈال دو ۔آج کل فیشن یے۔۔سب چل جائے گا۔۔۔یہ تو سراسر سوشلسٹوں کی سازش تھی جو پاکستان کے ہی خلاف تھے۔۔انڈیا کی مدد سے یہ سب ھوا ۔۔۔
پھر 1951 تا1958 سات سالوں میں جو چھ وزیراعظم بدلے تو وہ تو سب سیاستدانوں کی ہی باہمی لڑائیاں تھیں۔۔۔سول صدر ہی سول وزراء اعظم کو اپنی پسند ناپسند پر ڈس مس کر رھے تھے۔
اور یہ کہنا کہ 1947 کو پاکستان بناتھا۔۔ازاد نہیں ھوا تھا۔۔۔تو کیا قائد اعظم ،فاطمہ جناح اور تمام قومی قائدین جھوٹ بولتے تھے کہ ھم آزاد ھو گئے ہیں۔۔کیا آپ انگریزوں اور ہندؤوں سے آزاد نہیں ھوئے تھے۔۔اور اگر آپ نہیں ھوئے تھے تو جاؤ ۔۔پھر انڈیا جا کے رہ لو۔دو دن میں پتہ چل جائے گا کہ تم آزاد تھے یا نہیں۔

قاضی کاشف نیاز