سوال (5914)
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں ایک بات عرف عام میں مشہور ھے کہ جو اذان کو خاموشی سے نہیں سنتا اور اس کا جواب نہیں دیتا اس کو موت کے وقت کلمہ نصیب نہیں ہوتا؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب
اذان کو دل کی توجہ کے ساتھ سننے اور جواب دینے پر جنت کی بشارت ہے۔
دیکھیے صحیح مسلم: (385)
ﺑﺎﺏ اﻟﻘﻮﻝ ﻣﺜﻞ ﻗﻮﻝ اﻟﻤﺆﺫﻥ ﻟﻤﻦ ﺳﻤﻌﻪ، ﺛﻢ ﻳﺼﻠﻲ ﻋﻠﻰ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺛﻢ ﻳﺴﺄﻝ ﻟﻪ اﻟﻮﺳﻴﻠﺔ،سنن أبوداود:(527)
اور جو اذان کے بعد درود پاک پڑھتا ہے اور دعا وسیلہ پڑھتا ہے اس کے لئے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی شفاعت حلال واجب ہو جاتی ہے۔
صحیح مسلم: (384)
ﺑﺎﺏ اﻟﻘﻮﻝ ﻣﺜﻞ ﻗﻮﻝ اﻟﻤﺆﺫﻥ ﻟﻤﻦ ﺳﻤﻌﻪ، ﺛﻢ ﻳﺼﻠﻲ ﻋﻠﻰ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺛﻢ ﻳﺴﺄﻝ ﻟﻪ اﻟﻮﺳﻴﻠﺔ
دعا وسیلہ سے مراد کیا ہے ملاحظہ کریں:
ﻋﻦ ﺟﺎﺑﺮ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ: ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: ﻣﻦ ﻗﺎﻝ ﺣﻴﻦ ﻳﺴﻤﻊ اﻟﻨﺪاء: اﻟﻠﻬﻢ ﺭﺏ ﻫﺬﻩ اﻟﺪﻋﻮﺓ اﻟﺘﺎﻣﺔ، ﻭاﻟﺼﻼﺓ اﻟﻘﺎﺋﻤﺔ ﺁﺕ ﻣﺤﻤﺪا اﻟﻮﺳﻴﻠﺔ ﻭاﻟﻔﻀﻴﻠﺔ، ﻭاﺑﻌﺜﻪ ﻣﻘﺎﻣﺎ ﻣﺤﻤﻮﺩا اﻟﺬﻱ ﻭﻋﺪﺗﻪ، ﺣﻠﺖ ﻟﻪ ﺷﻔﺎﻋﺘﻲ ﻳﻮﻡ اﻟﻘﻴﺎﻣﺔ، صحیح البخاری: (614،4719)
رہی یہ بات کہ جو اذان کو خاموشی سے نہیں سنتا اور اس کا جواب نٹفیتا اس کو موت کے وقت کلمہ نصیب نہیں ہوتا تو ہمارے علم کے مطابق یہ بات بلا دلیل ہے اور قرآن وحدیث اس بارے میں خاموش ہیں۔
البتہ اذان کے تقدس وعظمت کا تقاضا ہے کہ اس کے وقت خاموشی اختیار کی جائے اور دل کی توجہ سے کے ساتھ سنا اور جواب دیا جائے۔ والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ