سوال (2185)

اذان سے پہلے صرف بسم اللہ پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

عمومی قاعدے کے تحت بسم اللہ بطور تبرک پڑھا جاتا ہے، پڑھنا چاہیے، پڑھنا جائز ہے اور پڑھ سکتے ہیں، لیکن اس کو اس طرح رواج نہ دیا جائے کہ وہ ایک سنت کے طور پر سامنے آنا شروع ہو جائے، یہ کوئی نہ سمجھے کہ یہ بھی لازمی امر ہوگیا ہے، ابتداء یہاں سے ہوتی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یاد رکھیں اذان ہو یا نماز جیسی عبادت ان کی ابتدا صرف الله أكبر سے ہو گی، ان عبادات سے پہلے بسم الله سمیت کسی بھی طرح کا کلمہ پڑھنا کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہے، یہ اسی طرح درست نہیں جس طرح اذان سے قبل کوئی آیت قرآنی اور جیسے اہل بدعت مروجہ صلاۃ و سلام پڑھتے ہیں وہ جائز نہیں ہے، عبادات کے لیے نمونہ محمد رسول صلی الله علیہ وسلم تھے تو آپ کی سنت و تعلیم سے ایسا کچھ بطور برکت کے بھی ثابت نہیں ہے، نہ ہی تعامل صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین سے ایسا کچھ پڑھنا ثابت ہے، وہ ہستیاں بسم الله کی فضیلت واہمیت سے خوب واقف تھے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ