سوال (6033)
سات سال کی عمر کا بچہ اگر عمرہ کرنا چاہے، تو کیا وہ عمرے کے تمام احکامات وغیرہ کی پابندی کرے گا؟ اس حوالے سے کوئی خاص عمر ہے کہ اس سے پہلے بچہ مکلف نہیں اور اس کے بعد وہ مکلف ہو گا؟
جواب
اس میں تین باتیں ہیں:
بچہ بالغ کب ہوتا ہے؟ وہ شرعی احکامات کا پابند کب ہوتا ہے؟ بچے کی عبادات کا ثواب کس کو ملے گا؟
بچہ اگر بالغ ہو جائے تو وہ تمام شرعی احکامات کا پابند ہو گا جیسا کہ ایک عام انسان ہوتا ہے، لہذا اگر وہ حج یا عمرہ وغیرہ کرتا ہے تو اسے ان عبادات کے تمام احکامات کی پابندی کرنا ضروری ہے۔
لیکن اگر بالغ نہ ہو تو پھر اس میں گنجائش موجود ہے، جس قدر وہ پابندی کر سکتا ہے کر لے، بقیہ چھوڑ دے، اس میں کوئی حرج نہیں۔
اگرچہ اہل علم کا اس میں اختلاف ہے، لیکن راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ نابالغ بچے کے لیے ان احکامات میں گنجائش ہے، مثلا وہ سلائی والے کپڑے، بند جوتے وغیرہ پہن سکتا ہے، اس کو پیمپر لگایا جا سکتا ہے، محظورات و ممنوعات احرام میں سے کسی کا ارتکاب ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔ وغیرہ۔
بچہ بالغ کب ہوتا ہے؟
بلوغت کی تین علامات ہیں:
1: احتلام ہونا
2: زیر ناف بال آنا
3: پندرہ سال کی عمر کو پہنچنا
ان میں سے کوئی بھی ایک علامت آ جائے تو بچہ بالغ تصور ہوگا۔
مثلا اگر کسی بچے کی عمر آٹھ دس سال ہے اور اس میں پہلے والی دو علامات بھی نہیں ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بالغ نہیں ہے، لیکن اگر اس کی عمر پندرہ سال ہو گئی ہے تو پھر وہ بالغ ہے چاہے اس میں پہلی دو علامات موجود ہیں یا نہیں۔۔۔ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ نابالغ بچہ جو عبادات کرتا ہے، اس کا ثواب کس کو ملے گا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جس نے اس بچے کو عبادات پر لگایا ہے جیسے کے والدین ان کو ثواب ملے گا، اسی طرح بچے میں جتنا شعور ہے کہ اس نے نیکی اور خیر کی بات کو قبول کرکے عبادات کو سر انجام دیا ہے، اتنا ثواب اسے خود بھی ملے گا۔ ان شاء اللہ.
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ




