سوال (1952)

“اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ فَرَطًا وَ ذُخْرًا لِوَالِدَيْهِ، وَشَفِيعًا وَ مُجَابًا، اللَّهُمَّ ثَقِلْ بِهِ مَوَازِينَهُمَا وَاعْظِمْ بِهِ أُجُورَهُمَا وَالْحِقْهُ بِصَالِحِ الْمُؤْمِنِينَ اجْعَلْهُ فِي كَفَالَةِ إِبْرَاهِيمَ وَقِهِ بِرَحْمَتِكَ عَذَابَ الْجَحِيمِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَسْلَافِنَا و أَفْرَاطِنَا وَ مَنْ سَبَقَنَا بِالْإِيمَانِ”

بچے کے جنازے پر پڑھی جانے والی دعاؤں کی سند کیسی ہے؟

جواب

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا تھا تو شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ یہ دعا ثابت نہیں ہے، البتہ شیخ نے اس کو مستحسن جانا ہے، اس کے الفاظ قابل قبول ہیں، مطلق حکم ہے، اس کے والدین کے لیے بخشش کی دعا کی جائے گی، البتہ یہ الفاظ مرفوعاً متصلاً ثابت نہیں ہیں، اس طرح امام حسن بصری رحمہ اللہ سے “اللهم اجعله سلفا و ذخرا و اجرا” سے منقول ہیں، اس طرح دیگر اسلاف سے بھی الفاظ منقول ہیں، جو مصنف ابن ابی شیبہ اور امام البانی رحمہ اللہ کی کتاب احکام الجنائز میں موجود ہیں، باقی یہ الفاظ تفصیلی ہیں، شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ ثابت نہیں ہیں، باقی علماء کا ان الفاظ پر استحسان موجود ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ