سوال (2716)

بچے کی پیدائش سے قبل ایک ٹیسٹ ہوتا ہے جس میں ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ پیدا ہونے والے بچے کی جنس کونسی ہے بیٹا ہے یا بیٹی کیا یہ ٹیسٹ کروانا جائز ہے؟

جواب

اس حوالے سے دو باتیں ذہن میں رکھیں۔
(1) :الٹراساؤنڈ کا رزلٹ یقینی نہیں ہوتا ہے۔
(2) :اگر اس ٹیسٹ کا مقصد یہ ہے کہ اس حوالے سے عقیقے کی تیاری کی جائے یا چھوٹے چھوٹے کپڑے سلوائے جائیں،تو پھر تو جائز ہوگالیکن اگر اس کا مقصد یہ ہے کہ بیٹا ہوا تو قبول ہے، بیٹی ہے تو کوئی اور بندوبست کریں گے۔
تو اس متعلق فرمان باری تعالیٰ ہے:

“وَاِذَا الۡمَوۡءٗدَةُ سُئِلَتۡ ۞ بِاَىِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡ‌ۚ” [سورة التكوير : 8,9]

«اور جب زندہ دفن کی گئی (لڑکی) سے پوچھا جائے گا۔ کہ وہ کس گناہ کے بدلے قتل کی گئی؟»
فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ
خدائی کام میں مداخلت اچھی بات نہیں ہے، ایسے ٹیسٹ وغیرہ نہیں کرنے چاہییں، ظاہری بات ہے کہ اس کے پیچھے لوگوں کا مقصد ہوتا ہے، اس لیے غیر ضروری معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، اللہ کی رضا اور اللہ کی عطا سامنے رکھنی چاہیے، صابرانہ اور شاکرانہ زندگی گزارنی چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس ٹیسٹ سے”خدائی کام میں مداخلت”والی بات کا کیا تعلق ہے؟ یہ ٹیسٹ باقی ٹیسٹوں کی طرح مباح و جائز ہے، اب اس کے نتیجے سے کوئی کیا لائحہ عمل اپناتا ہے، یہ اس کی اپنی ذات پر منحصر ہے۔

الفرق بين علم الله تعالى وبين علم الخلق واضح وبين كفلق الصبح. علم الله تعالى علم ذاتي لا يحتاج إلى وسيلة من الوسائل إلى بيانه؛ بينما علم الخلق علم كسبي يفتقر إلى وسيلة من الوسائل لبيانه.

والله تعالى أعلم.

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ

خدائی مداخلت اس طرح ہے کہ ٹیسٹ کے ذریعے جو ڈاکٹر کہہ دے، پھر اس طرح کرتے ہیں، بات وہی ہے جو اوپر شیخ نے ذکر کی تھی، لڑکا ہوگا تو ٹھیک ہے، لڑکی ہوگی تو پھر ہم سوچیں گے کہ ہمیں رکھنا ہے یا نہیں رکھنا ہے، یہ تو غلط ہے، باقی ٹیسٹ تکلیف کی وجہ سے کیے جاتے ہیں،جینڈر کی وجہ سے نہیں کیے جاتے ہیں، یہاں سارا خلاصہ جینڈر کا ہے، یہ خدائی کام میں مداخلت ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس میں ایک دوسرا پہلو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ بلا ضرورت غیر محرم کے سامنے جسم کھولنا حرام ہے جبکہ عموماً الٹرا ساؤنڈ آپریٹر مرد ہی ہوتے ہیں، الٹرا ساؤنڈ اگر فی نفسہ مباح ہے تو غیر محرم کے سامنے جسم سے پردہ کھولنا تو مباح نہیں، یہ اشد مجبوری کی صورت ہی کھولا جا سکتا ہے۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

آج کل اکثریت لیڈی ڈاکٹر کر رہی ہے، پرائیویٹ میں تمام لیڈی ڈاکٹر کر رہی ہیں ، اور سرکاری میں اکثریت لیڈی ڈاکٹر کر رہی ہیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ