سوال (4849)

بچے کی پیدائش کے بعد وہ فوت ہو جائے تو کیا ماں پہلے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے؟

جواب

اگر پہلا بچہ چھوٹا ہو اور دودھ پی سکتا ہو تو پلا سکتی ہے۔
اگرچہ دو سال سے بڑا ہوگیا ہو تو تب بھی پلا سکتی ہے لیکن ایسا شاید ہوتا نہیں ہے کہ بچہ دودھ چھوڑ چکا ہو اور وقت بھی کافی بیت گیا ہو کہ وہ پھر دودھ پینا شروع کردے۔
اگر پی لے تو شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

سائل: قرآن میں تو دودھ پلانے کی مدت دو سال بتائی گئی ہے؟ آپ تھوڑی سی وضاحت کر دیں کس دلیل کے تحت دو سال کے بعد بھی دودھ پلانا درست ہے۔ جزاك اللّٰه خيرًا
جواب: سورة البقرة: ٢٣٣، سورة لقمان: ١٤ ان آیات کا مطالعہ کریں۔

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

دودھ پلانے کی مدت دو سال کا ذکر ہے، وہ بطور خبر ہے، امر نہیں ہے، لوگ شروع میں نہیں پلاتے، وہ بھی صحیح ہے، کچھ لوگ چند مہینے پلاتے ہیں، وہ بھی صحیح ہے، عرب کے معاشرے میں دائی لے کر جاتی تھی، دو یا تین سال کے بعد لے کر آتی تھی، یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، دو سال کی بحث موجود ہے، دو سال پیتا تو کوئی حرج نہیں ہے یا اتفاق سے بڑی عمر میں پی لیا ہے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ اوپر والی دو آیات اور سورۃ احقاف وہ آیات دیکھی ہیں، تفاسیر دیکھی ہیں، وہاں دودھ پلانے کی مدت کے حوالے سے دو سال کا ذکر ہے، زیادہ کا نہیں ملتا ہے، اگر دلیل مل جائے تو آپ کی عین نوازش ہوگی۔
جواب: اس آیت کو دیکھیں کیا وہ امر ہے، یہ بھی دیکھیں کہ کیا حقیقی والدہ کا ذکر ہو رہا ہے، ایسا نہیں ہے، کم پلانے کی کیا دلیل ہوگی، بس اس پر غور کریں کہ یہ امر نہیں ہے، تحفۃ المودود دیکھ لیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

کمالِ رضاعت دو سال کی مدت ہے اور دو سال کے اندر رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔
قرآن میں دو سال مدت رضاعت بطورِ کمال و استحباب بیان کی گئی ہے۔
اگر کوئی عذر کی وجہ سے پہلے ہی ختم کردے یا کچھ عرصہ بچہ مزید دودھ پی لے تو اسکے جواز میں کوئی اختلاف نہیں۔
اہل علم کا دو سال سے زائد رضاعت پر اتفاق ہے البتہ دو سال کے بعد کی رضاعت سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ