سوال (1294)

شیخ ایک شادی شدہ بھائی وقفہ کرنا چاہتا ہے ، تو کیا اب وہ اپنی بیوی کے ساتھ عزل کرے یا گولیاں کھلائے یا بچے بند کروا دے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں ۔

جواب

بچہ دینا نہ دینا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ، باقی عزل کر سکتا ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

تعلیم و تعلم کے غرض سے ، پہلے بچے کی صحت کی غرض سے یا بیوی کی صحت کی غرض سے وقفہ کرنا جائز ہوتا ہے ، یقینا وہ بات نہیں ہے جو اہل کفر کے ہاں پائی جاتی تھی کہ کھائے گا کہاں سے اور پیے گا کہاں سے ، ایک مسلمان ایسا نہیں سوچتا ہے ، یہ انسان چاہتا ہے کہ بیوی کی صحت برقرار رہے ، پہلے بچے کی صحت برقرار رہے ، اس کو کچھ وقت مل جائے ، یا تعلیم و تعلم کا ایسا سلسلہ ہے ، جس میں حمل کی وجہ سے رکاوٹ آ سکتی ہے ، ماضی میں عزل ہوتا رہا ہے ، اس کی کچھ ایسی وجوہات تھیں ، میاں بیوی کی باہمی رضامندی سے عزل یا جدید جو طریقے ہیں وہ جائز ہیں ، پھر وقفے کی بھی کئی شکلیں ہوتی ہیں ، ایک سال بھی ہے ، تین سال بھی ہے ، پانچ سال بھی ہے ، مکمل نسل بندی سے اجتناب کیا جائے ، باقی عزل یا عارضی طریقوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے ، باقی علامہ قرضاوی صاحب کی حلال و حرام کے بارے میں جو کتاب ہے وہ دیکھ لیں ،اور اس کے علاوہ فضیلۃ الشیخ علامہ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کا فتویٰ بھی دیکھ لیں ۔ مزید رہنمائی مل جائے گی ان شاءاللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل : کیا عزل ہمیشہ کے لیے کر سکتا ہے ؟
جواب : “کنا نعزل والقرآن ینزل” حد تو کوئی نہیں ہے ۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ