سوال (5687)
میرا بچہ بہت ضدی ہے کسی نے کہا اس کا نام تبدیل کر دو صحیح ہو جائے گا کیا ایسا کرنا درست ہے؟ اور دوسرا بچے کے بارے میں کوئی مشورہ بھی دیں کہ بچہ ضد چھوڑ دے؟
جواب
دیکھیں، نام کی تبدیلی میں سب سے پہلے تو یہ دیکھنا چاہیے کہ جو نام رکھا گیا ہے، فی ذاتی ہی اس نام میں کوئی شرکیہ، کفریہ، تکبر، غرور یا بڑائی کا کوئی ایسا پس منظر تو نہیں ہے؟ پھر تو لازم ہو جاتا ہے نام تبدیل کرنا۔
جہاں تک بات ہے کہ نام کے اثرات شخصیت پر، تو بہرحال اس سے کلی طور پر تو انکار نہیں کیا جا سکتا، ناموں کے اثرات شخصیت پر ہوتے ہیں۔
تیسری بات، جہاں تک اس بچے کے حوالے سے جو پوچھا گیا، تو اس بچے کے حوالے سے تو میں… اگر اس بچے کی ماں حیات ہے، ان شاء اللہ، اللہ عافیت والے معاملات کریں، تو اس بچے کی ماں کو کہیں کہ سورۃ الفاتحہ کثرت کے ساتھ پڑھا کریں اور اس بچے پر دم کیا کریں۔ سورۃ الفاتحہ کو “سورة الشفاه” بھی کہا گیا ہے۔
اور چوتھی چیز، کسی ہومیوپیتھ فزیشن سے رابطہ کریں، ہومیوپیتھک ٹریٹمنٹ میں یہ جو سائیکالوجیکلی جو ایبنارملٹیز ہیں، چڑچڑا پن، ضدی ہونا، اور اس طرح کی جتنی بھی منفی کیفیات ہیں، ان کی ٹریٹمنٹ ہومیوپیتھک میں موجود ہیں۔ اور اس میں دو تین کیسز تو میں نے خود اپنے گھر کے دیکھے ہیں جن کی ٹریٹمنٹ ہوئی ہے، اور الحمدللہ بہت حد تک فرق پڑا ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ
لاڈ اور پیار میں اعتدال ضروری ہے، بہت زیادہ لاڈ بچے کو ضدی اور نافرمان بنا دیتے ہے۔ آج کل لوگ بچے کی غلط باتوں کو بھی فخر سے دکھاتے ہیں، جو بالکل غلط ہے۔ بچہ اگر پیار کو سمجھنے کے بجائے لاڈ سمجھے گا تو وہ غصہ اور نافرمانی بھی اسی طرح کرے گا۔ بچپن کی تربیت بہت اہم ہے، جیسے پرندے کے دو پروں کی طرح، دونوں کا توازن ضروری ہے۔ نماز کا حکم بھی جب بچے کے لیے فرض ہوتا ہے جب وہ بالغ ہو، اور اس سے پہلے کی تربیت نرم دلی اور حکمت سے ہونی چاہیے۔
حدیث میں بھی رحم کی دعا ہے ان والدین کے لیے جو بچوں کی تربیت بہتر طریقے سے کرتے ہیں۔
آپ کا مشورہ کہ بچے کو محبت اور توازن کے ساتھ سنبھالا جائے، اور اگر ضرورت ہو تو ایک ہفتے کے لیے سنبھال کر بہتر بنایا جائے، بہت عملی اور مفید ہے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے اور آپ کے کام میں برکت دے۔ آمین۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ