سوال (1418)

ایک آدمی سکول میں پڑھاتا ہے۔ سکول میں بچوں کی کتابوں کو کاپی کرنے کے حوالے سے معاملہ پیش آتا ہے , سکول مختلف جگہوں سے قیمت معلوم کرتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ 50 ہزار روپے میں کام ہوگا ، جو استاد سکول میں پڑھاتا ہے اس کا ایک دوست بھی کتابوں کی کاپی کا کام کرتا ہے تو یہ اس سے ریٹ معلوم کرتا ہے تو اس کو پتہ چلتا ہے کہ 45 ہزار روپے میں کام ہو جائے گا تو کیا یہ شخص اپنی ذمہ داری پر اس کام کو لے کر اس میں سے پانچ ہزار روپے یا کم وبیش منافع کما سکتا ہے یا نہیں ۔ اس کا دوست عام لوگوں کو 50 ہزار میں ہی کر کے دیتا ہے۔ بس اس کو 45 ہزار میں دے رہا ہے ، اسی طرح کا اور بھی کوئی معاملہ ہو سکتا ہے ، جس میں مطلوبہ شخص کی ذمّہ داری نہیں ہے ۔ لیکن اس کو اپنے تعلق اور واسطے سے وہ کام کم قیمت پر باہر سے مل رہا ہے تو کیا یہ شخص اس کو اپنی ذمہ داری پر کروا کر اس میں سے منافع حاصل کر سکتا ہے ؟

جواب

گزارش یہ ہے کہ اگر وہ شخص کہے کہ آپ کو یہ کام پچاس ہزار میں ملے یا پچاس ہزار میں کروا دوں ، اگر اسکول انتظامیہ کہے کہ آپ کروا دیں، اب وہ اس کو پچاس ہزار دے دیتے ہیں ، وہ پچاس روپے میں کروادے ، وہ اس کا اپنا مسئلہ ہے ، بالکل اسی طرح سے فیکٹری مالکان مینیجرز کو جہاز کا ٹکٹ دیتے ہیں کہ جناب آپ کراچی سے فلاں چیز لے کر آئیں ، وہ آدمی جہاز کے بجائے گرین لائین ٹرین پہ چلا جاتا ہے ، کام صحیح اور وقت پر کرتا ہے ، اگر پیسے بچا لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

عام قاعدہ تو یہ ہے کہ انسان کسی کو کام دلوا کر یا کسی کا کام کروا کر کمیشن لے سکتا ہے ، لہذا ایسے شخص کو چاہیے کہ ذمے داران کے علم میں یہ بات لےآئے کہ جی یہ کام میں کروا دیتا ہوں ، اس میں میرا بھی کچھ کمیشن بنتا ہے ، تاکہ بدگمانی نہ پھیلے ، لوگ سوء ظن کا شکار نہ ہوں ، اس پہلو کو دیکھنے کی ضرورت ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ